Maktaba Wahhabi

229 - 306
لیکن یہاں پر معاملہ الٹ ہے، جب خواتین نے بازار جانا ہو یاکسی شادی میں شرکت کرنا ہوتو بے چارے مرد خواتین کی تیاری دیکھ کرسکتے میں آجاتے ہیں،تب ان کوگھر والوں کی موجودگی کا احساس نہیں ہوتا۔لیکن جب خاوند کے پاس آنا ہوتو گھر والوں سے شرم آڑے آتی ہے اسی لیے تو ان کے ہاتھوں سے لہسن،پیاز اور سبزی کی بدبو اُٹھ رہی ہوتی ہے۔خواتین کو یاد رکھنا چاہیے کہ یہ طوفانی بدبوجہاں خاوند کے لیے پریشنانی کا باعث ہے وہاں عورت کی عدم سلیقہ شعاری کی بھی غماز ہے۔ ’’تاریخ ادب عربی’‘ نامی کتاب میں مذکور ہے کہ ایک ماں نے اپنی بیٹی کو اس کی شادی کے موقع پر رخصت کرتے ہوئے چند نصیحتیں کی تھیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ ’’تیرے جسم کے کسی حصے سے خاوند کو ناپسندیدہ بو نہیں آنی چاہیے۔‘‘ بعض خاوند بھی میل کچیل پسند ہوتے ہیں جو مہینہ میں ایک دوبار ہی نہانے کی غلطی کرتے ہیں،یہ سب غلط ہے،ایسی بُری عادتوں کو ختم کرنا چاہیے۔ ہنسی مذاق میں دی گئی طلاق کاحکم سوال۔ایک شخص نے ہنسی مذاق میں اپنی بیوی سے کہہ دیا کہ میں تمھیں طلاق دیتا ہوں،تو کیا ایسی طلاق واقع ہوجائے گی؟کتاب وسنت کی رو سے واضح کریں۔ جواب۔اللہ نے میاں اور بیوی کا جو رشتہ قائم کیاہے،اس میں مؤدت ورحمت ہے اور یہ رشتہ ایک دوسرے کے لیے سکون واطمینان کا باعث ہے،لیکن بعض اوقات اس رشتے کو شیطانی وساوس،باہمی اختلاف وتنازع اور روز مرہ کے لڑائی جھگڑوں کیوجہ سے ٹھیس پہنچ جاتی ہے۔شیطان کے اکسانے پر مرد اپنی بیوی کو طلاق دے بیٹھتا ہے،یا بعض اوقات ہنسی مذاق یاڈرامائی انداز میں لوگ طلاق کا کلمہ کہہ دیتے ہیں،ان ہر دو صورتوں میں طلاق کا وقوع ہوجاتا ہے۔سیدنا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ثلاثٌ جِدُّهنَّ جِدٌّ، وَهَزلُهُنَّ جِدٌّ: النِّكاحُ، والطَّلاقُ، والرَّجعةُ) [1] ’’تین کام ایسے ہیں جن کی سنجیدگی بھی سنجیدگی ہے اور مذاق بھی سنجیدگی ہے اور
Flag Counter