Maktaba Wahhabi

193 - 306
نماز میں آستینیں چڑھانا اور میاں بیوی کا جھگڑا سوال۔نماز میں قمیض کی آستینوں کو کفوں کو اوپر چڑھانا جائز ہے یا نہیں؟صحیح حدیث کی رو سے واضح کریں کیونکہ میری بیوی اس سے منع کرتی ہے۔ جواب۔قمیص کی کفیں چڑھا کر نماز پڑھنا سخت منع ہے، جیسا کہ امام المحدثین امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے صحیح بخاری میں حدیث بیان کی ہے کہ سیدنا حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے سات اعضاء پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے(اور یہ حکم بھی دیا گیا ہے) کہ نماز میں نہ بالوں کا جوڑ بناؤ اور نہ کپڑوں کو اکٹھا کرو۔‘‘[1] نماز کے دوران اکثر وبیشتر دیکھا گیا ہے کہ لوگ بالوں یا کپڑوں کو درست کرتے رہتے ہیں،یہ امور نماز کے منافی ہیں۔جب نماز ادا کررہے ہوں تو ساری توجہ اور دھیان عبادت میں ہونا چاہیے اورتمام حرکات سے اجتناب کرنا چاہیے جن کا نماز سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اولاد اور بیوی پر لعنت بھیجنا سوال۔اگر کوئی شخص اپنی بیوی اور اولاد پر لعنت بھیجے تو شرعی لحاظ سے اس کا حکم کیا ہے؟اور کیا اسے طلاق تصور کیا جائے گا؟ جواب۔اپنی بیوی یا اولاد پر لعنت بھیجنا صحیح نہیں ہے اور بیوی پر لعنت بھیجنا طلاق تصور نہ ہوگا۔لعنت کے بعد بھی عورت اس کے عقد میں اسی طرح رہے گی جس طرح لعنت سے پہلے تھی۔جو مرد لعنت کرتا ہے اسے چاہیے کہ اللہ سے توبہ کرے، اپنی بیوی سے معذرت کرے اور اپنی اولاد پر بھی آئندہ کبھی بھی لعنت نہ بھیجے اور نہ کسی دوسرے مسلمان پر لعنت بھیجنے کی غلطی کرےکیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مسلمان کو گالی دینا فسق ہے اور اس کو قتل کرناکفر ہے۔‘‘[2] اور فرمایا:
Flag Counter