Maktaba Wahhabi

175 - 306
خاوند تشدد کرتا ہے، کیا کروں سوال۔ میری شادی کو پانچ سال ہو چکے ہیں، اللہ تعالیٰ نے مجھے اولاد جیسی نعمت سے بھی نوازا ہے مگر میری مشکل یہ ہے کہ میرا خاوند انتہائی گرم طبیعت کا مالک ہے اور زبردست جذباتی ہے۔ غصہ کی حالت میں اس کے اوسان خطا ہو جاتے ہیں، وہ جب میرے ساتھ ناراض ہوتا ہے تو بعض دفعہ مجھے مارتا ہے اور تشدد کا نشانہ بناتا ہے، مگر آج تک اس نے مجھے چہرے پر نہیں مارا۔ جب اس کا غصہ ختم ہوجاتا ہے تو میں اس سے کہتی ہوں کہ ’’آپ دین اسلام کے اصولوں کے مطابق ترتیب کے ساتھ عمل کیوں نہیں کرتے اور فورا ہی ہاتھ اٹھالیتے ہیں’‘ تو وہ خاموش رہتا ہےیا پھر یہ کہہ دیتا ہے کہ غصہ میں ایسا ہوجاتا ہے۔ میں آپ سے امید کرتی ہوں کہ آپ یہ نہیں کہیں گے کہ ’’بہن صبر کرو اور خاوند سے ناراض نہ ہو’‘ کیونکہ میرے صبر کی انتہا ہو چکی ہے۔وہ کبھی کبھی بچوں کے سامنے مارنے سے بھی گریز نہیں کرتا۔ اب میرا بڑا بچہ بھی مجھے مارتا ہے، کیا اس حالت میں ہماری ازدواجی زندگی باقی رہے یا نہیں؟ اور اگر باقی رہے تو کیا میں مسلسل اس کی زیادتی برداشت کرتی رہوں اور کوئی درعمل ظاہر نہ کروں؟ آپ مجھے کیا نصیحت فرماتے ہیں؟ جواب۔اے میری بہن! آپ نے جو مشکل اور مصیبت ذکر کی ہے وہ واقعتاً ہی بڑی المناک اور باعث اذیت ہے لیکن ہم آپ کے لیے پہلی اور آخری بات یہی کہنا چاہیں گے کہ اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کرو اور اس سے دعا کرو کہ وہ تمھارے خاوند کا دل نرم کرے اور اس پریشانی سے تمھیں نجات دے دے۔اس کے ساتھ ساتھ ہم آپ کو چند نصیحتیں کرنا چاہیں گے۔ ٭آپ کا خاوند دراصل نصیحت اور رہنمائی کا محتاج ہے لہٰذا کوئی ایسا شخص جو خیر خواہ اور اصلاح پسند ہو، اسے کہو کہ وہ اسے سمجھائے اور میاں بیوی کی خانگی ذمہ داریوں، حقوق و فرائض، اولاد کی تربیت، حسن خلق اور تعاون کی پالیسی کا درس دے۔ ٭جس قدر ممکن ہو سکے اپنے خاوند کو غصہ اور اشتعال سے بچانے کی کوشش کرو، اگر دیکھو کہ وہ غصہ میں آرہا ہے تو خاموش ہو جاؤ اور موضوع گفتگو بدل ڈالوں اور ایسی بات شروع کردو جس کو وہ پسند کرتا ہے اور اس سے خوش ہوتا ہے۔عربی زبان میں ایک کہاوت ہے کہ(من رأى مصيبة غيره هانت عليه مصيبته) ’’جو دوسروں کی مصیبت پر غور کرے گا تو اس کے
Flag Counter