Maktaba Wahhabi

68 - 306
ولی بغیر ولی عورت کے نکاح کا حکم سوال۔کیا عورت ولی کی اجازت کے بغیر از خود اپنا نکاح کرسکتی ہے؟ جواب۔کسی کنواری یا مطلقہ وبیوہ وغیرہ کانکاح اس کے ولی کی اجازت کے بغیر صحیح نہیں۔امام بخاری نے صحیح بخاری کی کتاب النکاح میں ( باب من قال ’’ لا نكاح إلا بولي) ‘‘ (جس نے یہ کہا کہ ولی کے بغیر نکاح نہیں) کے تحت سورۃ البقرۃ(231،221) اورسورۃ النور(32) کی آیات اور چند احادیث درج کرکے اس بات کو واضح فرمایا ہے کہ ولی کے بغیر نکاح نہیں ہوتا۔ اسی کتاب میں ایک اور عنوان (بابُُ السُّلْطَان ولي، لقَوْل النَّبِي صلى اللّٰه عَلَيْهِ وَسلم زَوَّجْنَاكهَا بِمَا مَعَك من الْقُرْآن.) کے تحت حدیث واہبہ سے حاکم وسلطان کی ولایت کا اثبات کیا ہے۔ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ شارح بخاری نے ’’فتح الباری (9/239،ط دارالسلام) ‘‘ میں لکھا ہے: (وقد ورد التصريح بأن السلطان ولي في حديث عائشة المرفوع ... امرأة نكحت بغير إذن وليها فنكاحها باطل الحديث، وفيه ... إلا بولي، والسلطان ولي من لا ولي له اخرجه ابوداؤد والترمذي وحسنه وصححه ابوعوانة وابن خذيمة وابن حبان والحاكم) ’’ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی مرفوع حدیث میں اس بات کی تصریح آچکی ہے کہ سلطان ولی ہے۔ حدیث ہے: ’’جس عورت نے بھی اپنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کیا، اس کا نکاح باطل ہے ‘‘ اور اس حدیث میں ہے: ’’سلطان و حاکم اس کا ولی ہے جس کا کوئی ولی نہیں۔‘‘ اس حدیث کو ابو داؤد نے ذکر کیا ہے۔ ترمذی نے حسن اور ابو عوانہ، ابن خزیمہ، ابن حبان اور
Flag Counter