Maktaba Wahhabi

231 - 306
تین طلاقیں تین ہی واقع ہوتی ہیں یا ایک اس کی تفصیل آگے بیان ہوگی۔غور کریں تو عقلی طور بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے کیونکہ عموماً طلاق غصے میں ہی دی جاتی ہے، پیار سے طلاق تو کوئی بھی نہیں دیتا۔ مولانا محمد حسین شیخوپوری رحمۃ اللہ علیہ اپنی ایک تقریر میں فرماتے ہیں: ’’طلاق غصے کی حالت میں ہی دی جاتی ہے۔یہ تو نہیں ہوتا کہ میاں بیوی پیارو محبت سے زندگی گزاررہے ہوں، ان کا آپس میں کوئی اختلاف نہ ہو اور ایک دن میاں بیوی راز و نیاز کی باتیں کر رہے ہوں اور خاوند کہے کہ (چلو آؤ اج تہانوں طلاق ای نہ دے چھڈئیے)لہٰذا اس مسئلہ میں احتیاط کرنے کی اشد ضرورت ہے۔‘‘ طلاق کی نیت کی اور وکیل مقرر کردیا سوال۔ میرے اور میری بیوی کے درمیان نزاع طول پکڑ گیا، عین اس دوران مجھے ملک سے باہر جانا پڑا۔ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دینے کی نیت کر رکھی تھی، لہٰذا میں نے اپنے رشتہ داروں میں سے ایک رشتہ دار کو اپنی طلاق کے معاملہ میں وکیل مقرر کیا۔ مگر جب میں باہر چلا گیا تو وہاں جا کر سوچا کہ بیوی کی بد زنی اور بد اخلاقی کی وجہ سے بچوں کی زندگی اور اپنا گھر برباد کرنے کا کیا فائدہ ہے؟ میں تردد کا شکار ہوا اور اپنے وکیل کو اپنے تردد سے آگاہ کیا۔ میں دوسال کے بعد واپس آیا ہوں، کیا میری نیت کی بنیاد پر وکیل مقرر کرنے کی وجہ سے میری بیوی کو طلاق ہو گی؟ کیا مجھے اس سے رجوع کرنا ہوگا یا مجھے طلاق دینا ہوگی؟ براہ کرم شرعی رہنمائی سے آگاہ فرمائیں۔ جواب۔انسان کو چاہپے کہ وہ ہر قسم کے تصرف میں عقل سے کام لے، خصوصاً اس طرح کے نازک مسائل میں اسے بیوقوفی اور جلد بازی سے قطعاً کام نہیں لینا چاہیے۔ اسے کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے اس کے انجام پر ضرور نظر رکھنا چاہیے۔ جو صورتحال سوال میں ذکر کی گئی ہے اس کے مطابق طلاق واقع نہیں ہوئی، اگرچہ سائل نے اپنی بیوی کو طلاق دینے کا پختہ ارادہ کرلیا تھا اور اس کے لیے ایک وکیل بھی مقرر کردیا تھا مگر جب تک خاوند یا اس کا وکیل طلاق کا لفظ ادا نہیں کرتا، تب تک طلاق نہ ہو گی۔ سائل کے
Flag Counter