Maktaba Wahhabi

276 - 306
سے باخبر ہے۔ ہاں جو شخص نہ پائے اس کے ذمہ دو مہینوں کے لگاتارروزے ہیں اس سے پہلے کہ ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں اور جس شخص کو یہ طاقت بھی نہ ہو، اس پر ساٹھ مسکینوں کا کھانا کھلانا ہے۔‘‘ آپ کے خاوند کے لیے قطعاً جائز نہیں ہے کہ وہ آپ سے ازدواجی تعلقات قائم کرے اور آپ سے فائدہ اٹھائے حتی کہ وہ اللہ کا مقرر کردہ کفارہ ادا کرے آپ کے گھر والوں کی یہ بات کہ وہ تیس(30)مساکین کو کھانا کھلائے صحیح نہیں ہے۔یہ آیت کریمہ جیسا کہ آپ دیکھ رہی ہیں کہ ایک غلام آزاد کرنے کا حکم دے رہی ہے، اگر غلام آزاد کرنے کی طاقت نہ ہو یاغلام میسر نہ ہو تو دو ماہ کے مسلسل روزے رکھنا ہے، اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہوتو پھر ساٹھ(60) مساکین کو کھانا کھلانا ہے۔ غلام آزاد کرنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ اس شخص کو آزاد کروائے جو زندگی بھی کسی کا غلام ہے اور غلامی کی زندگی بسر کر رہا ہے۔ دوماہ کے روزے رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ مسلسل دو ماہ روزے رکھے اور ان میں ایک دن بھی افطار نہ کرے مگر کہ کوئی شرعی عذرلاحق ہو جائے مثلاً وہ بیمار ہو جائے یا سفر پر چلا جائے تو جتنے روزے اس نے رکھے ہوں گے ان کو شمار کرے گا اور جونہی وہ عذر ختم ہو گا دوبارہ روزے شروع کردے گا اور اس طرح دو ماہ پورے کرے گا۔ ساٹھ (60)مساکین کو کھانا کھلانے کی کیفیت یہ ہوگی کہ یا تو کھانا پکا کر ساٹھ (60)مسکینوں کو دعوت دے گااور انہیں کھانا کھلادے گا یا پھر اس کے ہاں کھایا جاتا ہے مثلاً چاول و غیرہ یعنی جس چیز کو لوگ بطور کھانااستعمال کرتے ہیں اس کو مساکین کے درمیان تقسیم کر دے گا۔ گندم کی مقدار ایک مد (آدھا کلو سے کچھ کم ) فی مسکین اور گندم کے علاوہ نصف صاع (تقریباً ایک کلو گرام) فی مسکین تقسیم ہوگا۔ یہ کفارہ بیوی کے پاس جانے سے پہلے پہلے ادا کرنا ہوگا۔(واللہ اعلم)(محمد بن صالح العثیمین) ظہار کا کفارہ کب ہوگا؟ سوال۔میرے اور میری بیوی کے درمیان تنازع ہوا، میں نے اسے کہا کہ ’’تو میرے لیے
Flag Counter