Maktaba Wahhabi

199 - 306
ایسا رویہ اسی شخص کا ہوسکتا ہے جو عقلی اور دینی لحاظ سے انتہائی کمزورہو۔اس پر واجب ہے کہ جب وہ گھر آئے تو ہنستا ہوا چہرہ اور کھلا دل لے کر آئے تاکہ اس کی زندگی پرسکون ہوسکے اور بیوی بچوں کو بھی راحت نصیب ہو۔اسے چاہیے کہ وہ اپنے بچوں اور بیوی کے ساتھ حسن ِسلوک کرے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے بہترین وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لیے بہترین ہے اور میں اپنے گھر والوں کے لیے تم سب سے بہترین ہوں۔‘‘[1] تدریسی خدمات جاری رکھنے کی شرط پر نکاح سوال۔ایک لڑکی نے اس شرط پر شادی کی کہ وہ اپنی ملازمت نہیں چھوڑے گی اور اس کو اس کا خاوند تدریسی فرائض سرانجام دینے سے منع نہیں کرے گا کیونکہ وہ لڑکیوں کے سکول میں Teachingکرتی ہے۔شادی کے چند مہینوں بعد خاوند اسے تدریس سے منع کرے تو کیااس کو خاوند کا حکم ماننا لازمی ہے؟ جواب۔جب عورت نے شادی سے پہلے اپنے منگیتر سے یہ شرط طے کروالی کہ وہ شادی کے بعد اسے تدریس سے منع نہیں کرے گا اور اس نے یہ شرط قبول کرنے کے بعد نکاح کرلیا تو یہ شرط بالکل صحیح ہے اور خاوند کو یہ اختیار نہ ہوگا کہ وہ اس کو تدریس سے منع کرے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سب شرطوں سے زیادہ ان شروط کو پورا کرناضروری ہے جن کی بناء پر تم نے شرم گاہ کو حلال کیا ہے۔‘‘[2] اگر خاوند اس کو تدریس سے منع کرتا ہے تو اسے اختیار ہے کہ وہ اس کے ساتھ رہے یا عدالت کے ذریعے نکاح فسخ کروالے۔(واللہ تعالیٰ اعلم) (ابن عثیمین)
Flag Counter