Maktaba Wahhabi

154 - 306
خاوند کی اجازت کے بغیر مال جمع کرنا سوال۔محترم شیخ صاحب! میں شادی شدہ ہوں، اللہ تعالیٰ نے مجھے اولاد جیسی نعمت سے بھی نوازا ہے۔ میں اپنے خاوند کے علیحدہ گھر میں راضی و خوشی رہ رہی ہوں۔ میں پوری کوشش کرتی ہوں کہ اپنے وہ واجبات جو اللہ تعالیٰ نے میرے اوپر فرض کیے ہیں، ادا کروں۔ مجھے اپنے خاوند سے کسی قسم کی شکایت نہیں ہے، مگر میرا سوال یہ ہے کہ میں اپنے خاوند کو اطلاع دئیےبغیر گھر کے خرچہ سے کچھ بچا کر جمع کر لیتی ہوں۔ اللہ شاہد ہے کہ یہ مال میں کسی اچانک ضرورت کے لیے جمع کر رہی ہوں اور ایک پیسہ بھی غلط جگہ پر استعمال نہیں کرتی۔ میں اپنی اولاد کا مستقبل بنانے کی فکر میں ہوں، کیا میرے لیے ایسا کرنا جائز ہے؟ میں امید کرتی ہوں کہ آپ اس سوال کا تسلی بخش جواب دیں گے۔ جواب۔میرے خیال کے مطابق آپ کا یہ عمل ناجائز ہے۔صرف جمع پونجی کی غرض سے گھرکے خرچہ کو تنگ کردینا اولاد کا حق کم کرنا صحیح نہیں ہے۔ جب آپ کا خاوند گھر کا خرچ اور آپ کا نان و نفقہ دے رہا ہے تو آپ کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ آپ اس کی جیب سے پیسے نکالیں۔ یہ خاوند کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی اولاد کے مستقبل کی فکر کرے۔وہ اپنے مال کو تجارت وغیرہ کے ذریعے بڑھائے۔ آپ پر لازم ہے کہ وہ جمع شدہ مال اپنے خاوند کو واپس کریں یا پھر اس کو اطلاع دیں کہ آپ یہ عمل کر رہی ہیں۔ اگر وہ اس بات پر رضا مندی کا اظہار کرتا ہے تو پھر کوئی حرج نہیں ورنہ یہ اس کا مال ہے، اس کی اجازت کے بغیر آگے پیچھے کرنا صحیح نہیں ہے۔ جب آپ کی تمام جائز ضروریات پوری ہو رہی ہیں تو آپ کو ایسا کرنے کا اختیار نہیں ہے۔(عبداللہ بن جبرین) بازار جانے کے آداب کیا ہیں؟ سوال۔میرا خاوند مجھے بازار نہ جانے کی ترغیب دیتا ہے، اگرچہ مجھے منع نہیں کرتا اور وہ کہتا ہے کہ عورتوں کا ضرورت کے بغیر گھر سے نکلنا صحیح نہیں ہے اور وہ یہ بھی کہتا ہے کہ اگر میں بازار جاتی ہوں تو کچھ ایسی چیزیں بھی خرید لیتی ہوں جن کی ضرورت نہیں جبکہ یہ فضول خرچی ہے۔اس کا یہ بھی دعوی ہے کہ اگر عورت کی ضروریات پوری کرنے کے لیے مرد موجود ہو تو عورت کو
Flag Counter