Maktaba Wahhabi

297 - 306
رضاعت رضاعت کب ثابت ہوتی ہے؟ سوال۔میری شادی گھر والوں نے ایک ایسے آدمی کے ساتھ طے کی ہے جس کو بچپن میں میری والدہ نے دودھ پلانے کی کوشش کی تھی، لیکن اس نے میری ماں کا دودھ نہیں پیا، یا ممکن ہے کہ ایک آدھ گھونٹ اس کے منہ میں چلا گیا ہو۔ ہمیں بتایا جائے کہ کیا اس کے ساتھ یہ نکاح صحیح ہے؟ اور دودھ کی کتنی مقدار پینے سے حرمت رضاعت ثابت ہوتی ہے؟ جواب۔اللہ نے قرآن حکیم میں حرام رشتوں کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا: (وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُم مِّنَ الرَّضَاعَةِ)[1] ’’اور تمھارے اوپرحرام کی گئیں تمھاری وہ مائیں جنہوں نے تمھیں دودھ پلایا اور تمھاری دودھ شریک بہنیں۔‘‘ قرآن حکیم میں اللہ تعالیٰ نے مطلق طور پر رضاعی ماں کی حرمت کا ذکر کیا ہے، جبکہ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی مکمل تفصیل بیان کی ہے کہ دودھ کی کتنی مقدار ہے جس کے پینے سے حرمت ثابت ہوتی ہے؟ کئی ایک احادیث صحیحہ سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ شیر خوارگی کی صورت میں بچے کو اتنا دودھ پلایا جائے، جو اس کے بدن کی غذا بن جائے اور اس کی بھوک دور ہو جائے۔ اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرےپاس آئے اور میرے پاس ایک آدمی بیٹھا ہوا تھا، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ متغیرہو گیا،گویا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ناپسند کیا۔ میں نے کہا کہ:‘‘یہ میرا رضاعی بھائی ہے۔ ’’ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:‘‘جو تمھارے بھائی ہوں انہیں اچھی طرح دیکھ بھال لو، رضاعت تو صرف بھوک سے ثابت
Flag Counter