Maktaba Wahhabi

291 - 306
بذریعہ عدالت خلع کی شرعی حیثیت سوال۔میری بھتیجی کا نکاح امریکہ میں مقیم ایک نوجوان سے ہوا، مگر امریکہ میں لڑکی سے اچھا سلوک نہ کیا گیا اور تقریباً پانچ ماہ بعد بذریعہ پولیس لڑکی واپس پاکستان آگئی۔ میاں بیوی کے گھریلو حالات اس حد تک بگڑ گئےکہ صلح کی کوشش کامیاب نہ ہو سکی، لہٰذا عدالت میں خلع کی درخواست دی گئی۔ چنانچہ عدالت نے لڑکی کے حق میں فیصلہ دے دیا اور نکاح کو فسخ قراردےدیا۔ آپ سے سوال یہ ہے کہ اس ڈگری کے جاری ہونے کے بعد آگے لڑکی کے نکاح کا شرعی طریقہ کار کیا ہے؟ جواب۔کتاب و سنت کی نصوص صحیحہ و صریحہ کی روسے خلع فسخ نکاح شمار ہوتا ہے اور عورت ایک ماہواری کی عدت گزارنے کے بعد دوسری جگہ نکاح کروانے کی مجاز ٹھہرتی ہے،کیونکہ خلع طلاق نہیں بلکہ فسخ نکاح ہے اور اس کی عدت ایک حیض ہے۔سیدنا حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے ابراہیم بن سعد بن ابی وقاص نے سوال کیا: (رجل طلق امرأته تطليقتين ثم اختلعت منه أيتزوجها ؟ قال : نعم لينكحها، ليس الخلع بطلاق، ذكر اللّٰه عز وجل الطلاق في أول الآية وآخرها والخلع فيما بين ذلك، فليس الخلع بشيء، ثم قال: « ((الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ ۖ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ)) و قراء((فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِن بَعْدُ حَتَّىٰ تَنكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ)) [1] ’’ایک شخص نے اپنی بیوی کو دو طلاقیں دے دیں، پھر عورت نے اس سے خلع لے لیا،تو کیا اب وہ اس عورت سے شادی کر سکتاہے؟‘‘حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا’’ ہاں !خلع طلاق نہیں، اللہ نے آیت کے شروع اور آخر میں طلاق کا ذکر کیا ہے اور خلع اس کے درمیان ہے،لہذا خلع کوئی چیز نہیں۔ ‘‘پھر انھوں نے آیت تلاوت کی’’طلاق (رجعی) دوبارہے،پھر اچھے طریقے سے روک لینا ہے، یا شائستگی سے چھوڑدینا ہے۔ ‘‘ پھر انھوں نے پڑھا’’اور اگر
Flag Counter