Maktaba Wahhabi

39 - 306
کیا باپ بیٹے کو اس کی پسند کے خلاف شادی پر مجبور نہیں کرسکتا؟ سوال۔اگر باپ اپنے بیٹے کو کسی ایسی لڑکی سے شادی پر مجبور کرے جو اچھے کردار کی مالک نہ ہو جبکہ کسی نیک سیرت لڑکی سے شادی کرنا چاہتا ہے اور اس کاباپ اپنی بات پر بضد ہے تو شریعت کیا حکم صادر کرتی ہے؟ جواب۔والد کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے بیٹے کو اس صورت میں مجبور کرے اگر لڑکا لڑکی کو اس کے دینی، اخلاقی یا پیدائشی عیب کی وجہ سے ناپسند کرتا ہے او ر اس سے شادی کرنے کے لیے تیار نہیں تو اس مجبور کو مجبور کرنا خلاف ِ شریعت ہے، اسلام اس بات کی اجاز ت نہیں دیتا ہے۔کتنی ہی زبردستی کی شادیاں ہیں جو ناکامی سے دوچار ہوئی ہیں۔لڑکا لڑکی کو ناپسند کرتا ہے مگر والدین کی ناراضگی سے ڈرتے ہوئے اسے شادی کرناپڑتی ہے۔اس کا باپ اسے کہہ رہاہوتا ہے کہ تجھے اس لڑکی سے شادی کرناہوگی کیونکہ وہ میری بھتیجی یا بھانجی ہے یا یہ کہ وہ ہمارے خاندان کی ہے۔اس صورتحال میں شریعت لڑکے کو مجبور نہیں کرتی۔لہذا اس کے والد کے لیے قطعاً جائز نہیں ہے کہ وہ اسے مجبور کرے۔ مذکورہ سوال میں لڑکا کسی نیک سیرت لڑکی سے شادی کرنا چاہتا ہے مگر اس کاباپ اسے ایسی لڑکی کے ساتھ شادی پر مجبور کررہا ہے جو اچھی شہرت نہیں رکھتی تو لڑکے پر باپ کا یہ حکم ماننا لازمی نہیں ہے۔ایسے معاملہ میں والد کی اطاعت نہیں کی جائے گی۔اگر نیک سیرت لڑکی کے ساتھ شادی کرنے پر اس کا باپ راضی نہیں اور اسے اس شادی سے منع کرتا ہے تو لڑکے کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ باپ کا حکم نہ مانے اور نیک سیرت لڑکی کا ہی انتخاب کرے کیونکہ اس میں باپ کوتو کوئی نقصان نہیں جبکہ لڑکے کے لیے نقصان ہی نقصان ہے لہذا صورت مذکورہ میں باپ کی اطاعت نہیں کی جائے گی۔ اس صورتحال میں ہم لڑکے کو یہ نصیحت کرنا چاہتے ہیں کہ اگرچہ تجھ پر اس مسئلہ میں باپ کی اطاعت لازم نہیں مگر پھر بھی تو اپنے باپ کو اس بات پر رضا مند کرنے کی کوشش کر کہ وہ تجھے نیک سیرت لڑکی سے شادی کی اجازت د ے دے اورجس قدر ہوسکے بہترین انداز میں اپنے باپ کو منانے کی کوشش کر کیونکہ غیر صالحہ لڑکی سے شادی کرنا درحقیقت تمام عمر کے لیے نقصان
Flag Counter