Maktaba Wahhabi

264 - 306
عائشہ رضی اللہ عنہا کیا ہوا، تمھارا سانس پھولا ہوا ہے؟ میں نے عرض کیا کچھ نہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر پوچھا: کیا بات ہے بتادو، ورنہ اللہ مجھے بتادیں گے۔ میں نے سارا واقعہ عرض کردیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا جو میرے آگے کالا کالا تھا، وہ تم ہی تھیں؟ میں کہا جی ہاں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینے پر ہاتھ مارا(محبت سے) اورفرمایا:کیا تم نے یہ سوچا کہ اللہ اور اس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تیرا حق مارلیں گے(یعنی تیری باری) میں کسی اوربیوی کے پاس چلا جاؤں گا؟)[1] دوبیویاں رکھنے والا کام کاج نہیں کرتا سوال۔ میرا خاوند ایک اور شادی کر چکا ہے مگر وہ کوئی کام کاج نہیں کرتا اور اب حالات کی تنگی کی وجہ سے ایک بیوی کو طلاق دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔ کیا وہ اپنی پہلی بیوی کو طلاق دے یا پھر دوسری کو؟ کیونکہ وہ بہت تنگدست ہے۔ جواب۔انسان کا رزق لکھا ہوا ہے، اس کے بچوں اور بیوی کا رزق بھی لکھا ہوا اور مقرر شدہ ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: (وَمَا مِنْ دَابَّةٍ فِي الأَرْضِ إِلا عَلَى اللّٰهِ رِزْقُهَا وَيَعْلَمُ مُسْتَقَرَّهَا وَمُسْتَوْدَعَهَا كُلٌّ فِي كِتَابٍ مُبِينٍ)[2] ’’زمین پر چلنے والے جتنے جاندار ہیں سب کی روزیاں اللہ پر ہیں،وہی ان کےرہنے سہنے کی جگہ کو جانتا ہے اور ان کے سوپنے جانے کی جگہ کو بھی، سب کچھ واضح کتاب میں موجود ہے۔‘‘ عورت کو طلاق دینے سے خاوند کا رزق زیادہ نہ ہوگا اور نہ ہی اس میں کسی قسم کی وسعت ہوگی، بلکہ شادی، ازدواجی زندگی کا باقی رہنا بچوں کا ہونا برکت کے حصول اور رزق کی فراخی کا سبب ہے۔ اسی لیے اللہ نے فرمایا: (وَأَنكِحُوا الْأَيَامَىٰ مِنكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ ۚ إِن يَكُونُوا
Flag Counter