Maktaba Wahhabi

51 - 306
ان کا فوراً نکاح کردیا،کیا ایسا کرنا شرعاً جائز ہے؟ جواب۔زانی مرد جس عورت سے زنا کرتا ہے اس کے ساتھ اس کا نکاح جائز ہے خواہ وہ اس کی منگیتر ہو یا اس سے منگنی نہ ہوئی ہو۔جرم زنا اپنی جگہ پر بہت سنگین ہے تاہم اس سے ایک حلال چیز حرام نہیں ہوگی۔لیکن اپنی منگیتر سے بدکاری کرنے کی صورت میں بُرائی سے بچنے کے لیے فوراً نکاح کردینا صحیح نہیں ہے،اس بات کا یقین کرلینا ضرور ی ہے کہ منگیتر کا رحم خالی ہے۔اس کے لیے ایک حیض آنے کاانتظار کرنا ہوگا۔قرارِحمل کی صورت میں وضع حمل کے بعد نکاح ہوسکے گا،کیونکہ حالت حمل میں نکاح کی ممانعت ہے خواہ زنا کے نتیجے میں قرار پایا ہو،بہرحال نکاح کے وقت رحم کا خالی ہونا اولین شرط ہے اس کا یقین ہوجانے کے بعد نکاح ہو سکے گا۔اگرنکاح کردیا گیا ہے تو ان کے درمیان علیحدگی کروادی جائے گی۔(واللہ اعلم) (ابومحمد حافظ عبدالستار الحماد) رخصتی سےقبل منکوحہ سے بات چیت سوال۔اگر کسی شخص کا نکاح ہوئے ایک دوسال گزر گئے ہوں اور رخصتی نہ ہو ئی ہو تو کیا وہ شخص اپنی منکوحہ سے ملاقات یا بات چیت کر سکتا ہے یا نہیں؟کیا دونوں کو کنوارہ رکھنا، یعنی رخصتی نہ کرنا جائز ہے؟ جواب۔جب کسی شخص کا کسی عورت سے نکاح کردیا جائے تو وہ دونوں آپس میں ملاقات اور گفتگو کر سکتے ہیں، کیونکہ اب وہ آپس میں میاں بیوی ہیں اور انہیں شادی کے بعد والے حقوق حاصل ہیں۔ صورت مسئولہ میں ان دونوں کی رخصتی فی الفورکر دینی چاہیے کیونکہ مقاصد نکاح میں نگاہ کو پست رکھنا اور شرمگاہ کی حفاظت بھی ہے اور عدم رخصتی کی بناء پر فساد کھڑا ہو سکتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں جو نوجوان لڑکیوں کو شادی کے بندھن میں باندھنے سے گریز کیا جاتا ہے اور مسلسل غیر ضروری امور کے لیے تاخیر کی جاتی ہے،یا شادی کر کے بھی عدم رخصتی کی صورت میں تاخیر درتاخیر کی جاتی ہے، یہ مقاصد نکاح کے خلاف ہے۔ سلف صالحین کے ہاں ایسا کوئی سلسلہ نہ تھا۔ شادی کرتے ہی رخصتی کردینا زیادہ مناسب ہے نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو برائی سے بچانے کے لیے یہی زیادہ موزوں ہے۔(ابو الحسن مبشر احمد ربانی)
Flag Counter