Maktaba Wahhabi

147 - 306
ہے،اور اس کے ساتھ ساتھ عورت کی پیدائش میں کجی وکمی ہے۔اس کر ہرطرح پر خاطر خواہ درست اور ٹھیک رکھنا ممکن نہیں ہے۔پس اگر عورت کی بدخلقی اور بدمزاجی پر تحمل کرکے اس کو اپنے پاس رکھنا اور اس سے فائدہ اٹھانا منظور ہوتواسے رکھے اور اس سے فائدہ اٹھائے،اگر نہیں تو طلاق دیدے،ا+س کے علاوہ اور کوئی علاج نہیں۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (عن أبي هريرة رضي اللّٰه عنه قال: قال رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم: «لَا يَفْرَكْ مُؤْمِنٌ مُؤْمِنَةً إِنْ كَرِهَ مِنْهَا خُلُقًا رَضِيَ مِنْهَا آخَرَرواه مسلم ايضا فيه إِنَّ الْمَرْأَةَ خُلِقَتْ مِنْ ضِلَعٍ لَنْ تَسْتَقِيمَ لَكَ عَلَى طَرِيقَةٍ، فَإِنِ اسْتَمْتَعْتَ بِهَا اسْتَمْتَعْتَ بِهَا وَبِهَا عِوَجٌ، وَإِنْ ذَهَبْتَ تُقِيمُهَا، كَسَرْتَهَا وَكَسْرُهَا طَلَاقُهَا)[1] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی مرد مومن کسی مومنہ عورت کی بدخلقی کو ملحوظ نہیں رکھتا،اگر اس کی ایک عادت بُری ہے تو دوسری اچھی بھی ہوگی۔(مسلم)اور فرمایا کہ عورت پسلی سے پیدا ہوئی ہے،یہ کبھی سیدھی نہیں ہوسکتی،اگر تم اس سے فائدہ اٹھاؤ گے تو اسی حالت میں اٹھاؤ گے اور اگر تم اس کو سیدھا کرنے لگوگے تو اس کو توڑ دو گے اور اس کا ٹوٹنا اس کی طلاق ہے‘‘ (سید محمد نذیر حسین دہلوی) بیوی کے ناجائز مطالبات کا شرعی حکم کیا ہے؟ سوال۔محترم شیخ صاحب! میری بیوی کی طرح اکثر عورتیں اپنے خاوندوں سے ناجائز مطالبات کرتی رہتی ہیں حتیٰ کہ بعض دفعہ خاوند بے چارہ قرض اٹھا کر اپنی بیوی کی رضا مندی حاصل کرتا ہے جبکہ بیویاں اسے اپنا حق تصور کرتی ہیں،اس بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟ جواب۔اس بات میں قطعاً کوئی شک نہیں کہ یہ عمل بہترین معاشرت کے زبردست خلاف ہے۔اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں بیویوں پر حسب استطاعت خرچ کرنے کاحکم دیا ہے،اللہ تعالیٰ کے فرمان کاترجمہ ہے: ’’تاکہ وسعت والااپنی وسعت سے خرچ کرے اور جس شخص کی روزی تنگ کر دی گئی ہوتو وہ جو اسے اللہ نے دے رکھا ہے،اس سےخرچ کرے کیونکہ اللہ
Flag Counter