Maktaba Wahhabi

126 - 306
سے روکتے رہو اور ان پر اللہ تعالیٰ کا حکم قائم رکھو اور انہیں احکام الٰہی بجا لانے کی تاکید کرتے رہو، نیک کاموں میں ان کی مدد کرو اور برے کاموں پر انہیں ڈانٹو اور پیٹو۔‘‘ ’’ضحاک رحمۃ اللہ علیہ اور مقاتل رحمۃ اللہ علیہ کا بھی یہی کہنا ہے کہ ہر مسلمان پر فرض ہے کہ وہ اپنے رشتے اور کنبے کے لوگوں کو اور اپنے غلام اور لونڈیوں کو اللہ کے احکام بجالانے کی تاکید کرے اور ان کو اللہ کی نا فرمانیوں سے روکنے کی کوشش کرتارہے۔‘‘[1] شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’معروف طریقہ کے مطابق بیوی پر خاوند کی خدمت لازمی ہے۔ خدمت کا معیار حالات وواقعات کے مد نظر مختلف ہوگا،مثلاً شہر کی خدمت گاؤں سے مختلف ہوگی اور طاقتور کی خدمت کمزور کی خدمت سے الگ ہوگی۔‘‘[2] ٭بیوی کی خاوند کے ساتھ حسن معاشرت : اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: (وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ)[3] کے پیش نظر جیسے خاوند کو حسن سلوک کا مظاہرہ کرنا چاہیے اسی طرح بیوی کو بھی حسن معاشرت سے کام لینا چاہیے۔ امام قرطبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’عورتوں کے ساتھ حسن سلوک اور حسن صحبت اگر خاوندوں کے ذمہ ہے تو عورتوں کے لیے بھی لازم ہے کہ وہ اپنے خاوندوں کے ساتھ حسن معاشرت اختیار کریں اور ان کی اطاعت و فرمانبرداری کریں جو کہ ان پر اللہ نے لازمی قراردی ہے۔‘‘ یہ بھی کہا گیا ہے کہ خاوندوں پر ضروری ہے کہ وہ بیویوں سے تکلیف اور پریشانی کو دور کریں اور بیویوں پر لازم ہے کہ وہ ان کی اطاعت و فرمانبرداری کریں۔ یہ طبری کا قول ہے۔
Flag Counter