Maktaba Wahhabi

112 - 306
شروع کردی۔ جب میں نے سجدہ میں سر رکھا تو میری آنکھوں میں آنسوؤں کا سیلاب امڈآیا۔ میں نے گڑ گڑانا شروع کردیا، اے میرے پروردگار !میرا جرم تو بے شک بڑا ہے مگر تیری رحمت بہت وسیع ہے۔ اے مالک کائنات !میرے لیے کوئی راستہ اور آسانی پیدا فرما۔ اے اللہ! میں نے خود اپنے پاؤں پر کلہاڑی ماردی، میں نے اپنی زندگی خود برباد کردی، اپنی جھولی میں خود انگارے بھر لیے، پھولوں کو چھوڑ کر کانٹوں سے دل لگایا۔ اے میرے مالک !تو اب بھی معاملہ سیدھارنے پر قادر ہے۔ اے مالک! مجھے بخش دے مجھے سکون دے، مجھے معاف کردے۔ میں ساری رات دعائیں کرتی رہی، صبح میرا خاوند مجھے کھانا دے کر اپنے کام پر چلا گیا۔ میں اٹھی پورے گھر کی صفائی کی تمام اشیاء کو ایک نئے انداز سے ترتیب دیا، میں کھانا پکانے میں بھی ماہر تھی میں نے انواع واقسام کے کھانے پکا کر شام کے قریب ڈائننگ ٹیبل پر سجائے،پورے گھر میں خوشبو چھڑکی، ایئر فریشز سے پورے گھر کو معطر کیا، شام سے پہلے غسل کیا، سب سے بہترین عروسی لباس پہنا، سب سے اعلیٰ اور پسندیدہ پرفیوم لگایا اور مکمل تیار ہو کر گھر کے وسط (صحن) میں بیٹھ گئی۔(یادہے کہ سعودی عرب میں گھروں کے صحن بھی چھت والے ہوتے ہیں۔)میں نے مین دروازے کی اندر سے کنڈی لگادی۔ میں آپ کو بتاتی چلوں کہ میرے خاوند نے میرے لیے ضرورت کی تمام چیزیں گھر میں رکھی ہوئی تھیں جنہیں میں نے آج سے قبل ایک نظر دیکھنا بھی گوارہ نہ کیا تھا۔ شام کو میرا خاوند گھر آیا، اس نے لاک کھولا مگر دروازہ نہ کھلا، اس نے پریشان ہو کر گھنٹی بجائی تو میں نے فوراً دروازہ کھول دیا۔ میرے بدن اور پورے گھر سے خوشبو کی مہک محسوس کر کے وہ ششدررہ گیا۔ مجھے اس نے نئے اور بہترین عروسی لباس میں دیکھا تو دم بخود سا کھڑا ہوگیا۔ میں نے اسے ہاتھ سے پکڑا، دروازہ بند کیا اور صحن میں لے آئی۔ گھر کے سامان کی نئی ترتیب اور صفائی وغیرہ دیکھ کر وہ ابھی حیرانی کے عالم میں تھا کہ میں اس کے قدموں میں گرگئی، میں نے اپنا سر اس کے پاؤں پر رکھ دیا اور زار و قطار رونے لگی، وہ ابھی کچھ نہ سمجھ پایا تھا کہ میں یوں گویا ہوئی: سرتاج !میں نے آپ کو تکلیف دی ہے، میں نے آپ کی زندگی کے سب سے
Flag Counter