عِبَادِہِ الرُّحَمَائَ "(بخاری 5655: مسلم :923 )
تر جمہ :اسامہ بن زید رضی اﷲ عنہما کہتے ہیں : سیدہ زینب بنت رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کے پاس خبر بھیجی کہ ان کے صاحبزادے کی وفات کا وقت قریب آچکا ہے اس لئے آپ حاضر ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سلام کہتے ہوئے یہ پیغام بھیجا کہ :" جو دیا ہے وہ اﷲ کا ہے اور جو لیا ہے وہ بھی اﷲ ہی کا ہے، اور ہر چیز کے لئے اس کے پاس ایک وقت مقرر ہے، اس لئے آپ صبر کریں اور اس صبر پر اﷲ تعالی سے اجر کی امید رکھیں"۔سیدہ زینب رضی اللہ عنہا نے آپ کو قسم دیتے ہوئے ضرور آنے کے لئے کہلا بھیجا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، آپ کے ساتھ سعد بن عبادہ، معاذ بن جبل، ابی بن کعب، زید بن ثابت، اوردیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی چل پڑے (جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہنچے تو )بچے کو آپ کی جانب بڑھایا گیا، آپ نے بچے کو اپنی گود میں بٹھایا، بچے کا عالم یہ تھا کہ اسکی سانسیں ٹوٹ رہی تھیں، یہ منظر دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں بہہ پڑیں، سعد رضی اللہ عنہ نے کہا : یا رسول اﷲ ! یہ کیا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "یہ رحمت ہے، جسے اﷲ تعالی نے اپنے بندوں کے دلوں میں رکھا ہے" ایک اور روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اور اﷲ تعالیٰ اپنے انہیں بندوں پر رحم کرتے ہیں جو دوسروں پر مہربانی کرتے ہیں"۔ اسی لئے علاّمہ حالیؔ رحمہ اﷲ نے فرمایا :
کرو مہربانی تم اہلِ زمین پر خدا مہرباں ہوگا عرشِ بریں پر
نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان والدین کو جنت کی خوشخبری عطا فرمائی جو اس کربناک موقعہ پر صبر کرتے ہوئے اﷲ تعالیٰ کی مشیّت پر راضی برضا رہتے ہیں :
عن انس رضی اللّٰہ عنہ قال : قال رسول اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم " مَا مِنْ النَّاسِ مِنْ مُسْلِمٍ
|