قوم گرفتار تھی کہ وہ معصوم بچیوں کو زندہ درگور کردیتے تھے۔جیسا کہ فرمانِ الٰہی ہے :
﴿ وَاِذَا الْمَوْئٗ دَۃُ سُئِلَتْ ٭ بِاَیِّ ذَنْبٍ قُتِلَتْ ﴾ ( تکویر : 8۔9 )جب کہ زندہ در گور کی ہوئی لڑکی سے پوچھا جائے گا کہ اسے کس جرم میں مار دیا گیا ؟
اس لئے ہر مسلمان کے لئے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو ضروری ہے کہ وہ بچہ ہو یا بچی ہر ایک کو اللہ کی امانت اور اس کا تحفہ سمجھتے ہوئے قبول کرلے، کیونکہ وہی قادرِ مطلق ہے، وہی جو چاہتا ہے عطا کرتا ہے :
﴿ لِلّٰہِ مُلْکُ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ ط یَخْلُقُ مَا یَشَآئُ ط یَہَبُ لِمَن یَّشَآئُ اِنَاثًا وَّیَہَبُ لَمَن یَّشَآئُ الذُّکُوْرَ ٭ اَوْ یُزَوِّجُہُمْ ذُکْرَانًا وَاِنَاثًا ج وَیَجْعَلُ مَن یَّشَآئُ عَقِیْمًا ط اِنَّہٗ عَلِیْمٌ قَدِیْرٌ ﴾ (الشوری : 49؍50)
ترجمہ : اللہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہت کا مالک ہے، جو کچھ چاہتا ہے پیدا کرتا ہے، جسے چاہتا ہے لڑکیاں دیتا ہے اور جسے چاہے لڑکے، جسے چاہتا ہے لڑکے لڑکیاں ملا جُلا کر دیتا ہے، اور جسے چاہتا ہے بانجھ کردیتا ہے، بے شک وہ ہر چیز کو جاننے والا اور ہر چیز پر قادر ہے۔
لڑکیوں کے لئے پردہ کا حکم
والدین کے لئے ضروری ہے کہ اپنے لڑکوں کو غیر محرم عورتوں کی طرف نظر ڈالنے سے روکیں، اور لڑکیوں کو نامحرم مردوں سے پردہ کرنے کا حکم دیں، اس لئے کہ فطری طور پر مردوں میں عورتوں کے لئے رغبت رکھی گئی ہے، جب وہ بے پردہ عورت کا عریاں جسم دیکھتا ہے تو شہوت اور رغبت کو پورا کرنے کے لئے اس کی
|