پردے کے متعلق اسلامی احکامات
یہ اسلام کی وہ تعلیمات تھیں جو اس نے آج سے چودہ سو سال پہلے اُس مسلمان اور مومن معاشرہ کو دی، جو اس کائنات کا، ایمان، تقوی، اخلاص، للّٰہیت، شرم وحیا، عفّت عصمت کی حفاظت کے لحاظ سے بہترین زمانہ تھا، اس سے بہتر دور نہ چشمِ فلک نے کبھی دیکھا تھا اور نہ کبھی دیکھے گا، لیکن اس نے انسانیت کو ایسی تعلیمات سے نوازا کہ جس پر عمل کرکے قیامت تک آنے والی ساری فحاشیوں کا سدّ باب کیا جا سکتا ہے، حالانکہ اس وقت انسان کی جنسی ہوس نے وہ خطرناک روپ نہیں دھارا تھا جو آج ہے، عریانیت وفحاشت کا وہ بازار گرم نہیں ہوا تھا جو آج ہے، اس کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلم خواتین کو پردے کی پابندی کی تلقین فرمائی عفّت وعصمت کی حفاظت کی وہ تعلیمات عنایت فرمائیں کہ جس سے عمدہ انتظام اور تعلیم کسی بھی مذہب میں ملنی نا ممکن ہے۔ اس سلسلے میں چند احادیث ملاحظہ ہوں :
1۔عن أم سلمۃ رضی اللّٰہ عنہا قَالَتْ : کُنْتُ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَعِنْدَہُ مَیْمُوْنَۃُ، فَأَقْبَلَ إبْنُ أُمِّ مَکْتُوْمٍ وَذٰلِکَ بَعْدَ أَنْ أُمِرْنَا بِالْحِجَابِ فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : إحْتَجِبَا مِنْہُ، فَقُلْنَا : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ! أَلَیْسَ ہُوَ أَعْمَی لَا یُبْصِرُنَا وَلَا یَعْرِفُنَا ؟ فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : أَفَعَمْیَاوَانِ أَنْتُمَا، أَلَسْتُمَا تُبْصِرَانِہِ ؟ ( أبوداؤد : 4112ترمذی1779: )ام المؤمنین أم سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :"میں اور میمونہ رضی اللہ عنہا، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں تھیں،اتنے میں عبد اﷲ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ آئے، اور یہ پردے کا حکم نازل ہونے کے بعد کا واقعہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ : ’’ تم دونوں پردے میں چلی جاؤ، ہم نے کہا : اے اﷲ کے
|