Maktaba Wahhabi

213 - 357
اب اس کا راستہ بلی کاٹے چاہے پیچھے سے کوئی اسے آواز دے یا گھر سے نکلتے وقت اسے کیسا بھی شخص ملے۔ وہ ان باتوں سے کوئی سروکار رکھے بغیر اللہ سے نیک تمنائیں لیے اپنی منزل کی طرف گامزن رہتا ہے۔ اللہ کے ہاں اگر کوئی کام دُور رس دنیوی یا اُخروی اعتبار سے کسی کے حق میں اچھا نہ ہو اور اس میں کامیابی نہ ہو سکے تو یہ سوچنا بھی غلط ہے کہ بلی کے راستہ کاٹ جانے، فلاں کے پیچھے سے آواز دینے یا گھر سے باہر قدم رکھتے ہی فلاں کے ’’متّھے لگ جانے‘‘ (چہرے پر نظر پڑ جانے) کی وجہ سے ناکامی ہوئی ہے، کیونکہ یہ کہنا تو مدبّر الامور ذاتِ الٰہی پر عدمِ اعتماد کا اظہار کرنے اور قادر و قدیر ذات کی قدرت میں نقص نکالنے کے مترادف ہے جو نہ صرف غلط بلکہ کافرانہ ادا، جرم اور گناہ ہے۔ (2)فال: حدیث کے یہ الفاظ کہ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فال پسند تھی‘‘ پڑھ کر شاید کسی کی رگ پھڑکے کہ چلو ایک مسئلہ تو حل ہوا، خواہ مخواہ بعض لوگ سمع خراشی کرتے رہتے ہیں کہ فال یہ ہے اور فال وہ
Flag Counter