Maktaba Wahhabi

295 - 305
کو کھا کر پیٹ کی آگ بجھائی جا سکے "۔ یہ سن کر حضرت عبد اﷲ بن مبارک رحمۃ اﷲ علیہ رو پڑے، اپنے خزانچی سے پوچھا کہ ہمارے پاس کتنے دینار ہیں ؟ اس نے جواب دیا کہ : ایک ہزار دینار ہیں۔ پوچھا کہ :" واپس مرو جانے کے لئے کتنے دینار کافی ہونگے ؟ جواب ملا : بیس دینار بہت کافی ہیں۔ آپ نے فرمایا : "بیس دینار باقی رکھ کر باقی دینار، اور ہمارے ساتھ جو کچھ غلّہ واناج ہے اس یتیم بچی کو دے دو، یہ ہمارے نفلی حج سے کہیں زیادہ بہتر ہے " پھر آپ واپس لوٹ آئے اور حج نہیں کیا۔ ( التکافل الإجتماعی فی الإسلام : للشیخ عبد اللّٰہ ناصح علوان ) طلاق طلاق ایک اہم سبب ہے جس سے بچوں میں بگاڑ آتا ہے، اس طرح کہ باپ اولادکی ماں کو طلاق دے دے اور اس کی جگہ پر سوتیلی ماں کو لے آئے،جو بچے پہلے ہی ماں کی ممتا سے محروم ہوچکے ہیں وہ اب سوتیلی ماں کے ظالمانہ سلوک سے تنگ آکر بغاوت پر آمادہ ہوجاتے ہیں، جس کی وجہ سے باپ اور بچوں میں ٹھن جاتی ہے اور نتیجہ دونوں کے حق میں برا نکلتا ہے۔ طلاق کے لغوی معنی کھولنے کے ہیں اور اسلامی محاورے میں نکاح کی گرہ کھول دینے اور زوجیت کا رشتہ اور ربط توڑ دینے کو طلاق کہتے ہیں۔پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے طلاق کو اﷲ کی نظر میں،حلال اشیاء میں سب سے زیادہ بری چیز قرار دیا : " أَبْغَضُ الْحَلَالِ عِنْدَ اللّٰہِ الطَّلَاقُ" ( أبوداؤد:2180إبن ماجہ:2018 )لیکن معاشرے میں کبھی کبھی ایسے حادثات پیش آجاتے ہیں کہ میاں بیوی کے تعلقات سرد مہری میں انجماد تک پہنچ جاتے ہیں، ایسے میں تعلق روگ بن جاتا ہے اور
Flag Counter