دست اپنی مقدرت کے مطابق، دستور کے مطابق اچھا فائدہ دے، بھلائی کرنے والوں پر یہ لازم ہے۔(البقر ہ : 236)
اگر عورت کے پاس سابق شوہر کا کوئی بچہ پرورش پارہا ہے تو اس کا خرچ بھی شوہر کے ذمّے ہے، تفصیل کے لئے سورہ طلاق کا مطالعہ کیا جائے۔
طلاق کا بدعی طریقہ
طلاق کا بدعی طریقہ وہ ہے،عام طور پر جاہل مسلمان جس کا ارتکاب کرتے ہیں کہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر آؤ دیکھا نہ تاؤ دھڑا دھڑ تین طلاق (طلاق طلاق طلاق ) کی باڑھ مار دی، اس کے بعد علماء ومدارس کا چکّر کاٹنے لگے کہ اب نباہ کی کوئی صورت نکال دیں، ایسے میں وہ ان لوگوں کے فتووں کی بھینٹ چڑھ گئے جو "شرعی حلالہ" کی دو کان لگا کر بیٹھے ہوئے تھے، جہاں ایک دو دن کے لئے حلالے کے نام پر عورتوں کی عصمتوں کا سودا کیا جاتا ہے، پھر ایک مخصوص رقم کی ادائیگی کے بعدتین طلاقیں دلواکر پہلے شوہر کے لئے راہ ہموار کی جاتی ہے، ایسے ہی حلالہ کرنے اور کرانے والوں کے پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت بھیجی ہے : "لَعَنَ اللّٰہُ الْمُحَلِّلَ وَالْمُحَلَّلَ لَہُ " ( أبوداؤد :2078۔ إبن ماجہ:1936 ) ترجمہ : حلالہ کرنے والے اور جس کے لئے کرایا گیا دونوں پر اﷲ کی لعنت ہو۔
اور اسی کے متعلق اثرم اور ابن منذر نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے فرمایا : "میرے پاس کوئی حلالہ کرنے والا، یا جس کے لئے حلالہ کیا جائے، لایا جائے، تو میں اسے پتھروں سے ما ر مار کر ہلاک کردوں "۔
نیزسیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے عورت کو شوہر کے لئے حلال کرنے کے بارے میں
|