کوئی صحیح حدیث وارد ہے نہ حسن اور نہ ہی مرسل روایت اور نہ ہی کوئی اثر۔ بلکہ یہ بھی قرآن مجید کے دیگر حروف مقطّعات، جیسے : الٓم، حٰمٓ، الٰرٰ، کی طرح ہی ہیں۔ ٭ایسے ناموں سے بھی پرہیز کرنا چاہئے جن میں بے جا تکلّف، تصنّع اور اشتیاق پایا جاتا ہے، جیسے لڑکیوں کے نام تمنّا، آرزو، ارمان، حور،گلفام، گلناروغیرہ رکھنا۔
٭ ایسے ناموں سے بھی باز رہیں جن عورتوں کے ناموں میں مردوں کے ناموں سے اور مردوں کے ناموں میں عورتوں کے ناموں سے مشابہت پائی جاتی ہے۔
٭اسی طرح ایسے نام جن سے یہ پتہ ہی نہیں چلتا کہ یہ مسلمان ہیں یا غیر مسلم، نہ رکھے جائیں، لڑکوں کے ناموں میں جیسے : سورج، چندا،تارا،گلشن اورکِرن وغیرہ اور لڑکیوں کے ناموں میں : قسمت، ریکھا،نیہا،دیبا، ناز، وینا،صہبا،وغیرہ۔
کنیت والے نام
بچوں کے نام کنیت والے بھی رکھ سکتے ہیں،تاکہ ان میں بلند کرداری، اعلیٰ ظرفی اور علو ہمتی کا احساس پیدا ہو، جیسا کہ انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے :
عن أنس رضی اللّٰہ عنہ قال : کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أَحْسَنَ النَّاسِ خُلْقًا وَکَانَ لِیْ أَخٌ یُقَالُ لَہُ أَبُوْ عُمَیْرٍ، وَ کَانَ النَّبِی ُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِذَا جَائَ ہُ یَقُوْلُ لَہُ : یَا اَبَا عُمَیْرٍ مَا فَعَلَ النُّغَیْرُ ؟ قَالَ الرَّاوِیُ : أَظُنُّہُ کَانَ فَطِیْمًا۔ (بخاری:6203 مسلم :2150)
انس رضی اللہ ع نہ فرماتے ہیں کہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ خلیق تھے، میرے ایک بھائی کا نام ابوعمیر تھا، جب کبھی آپ اس کے پاس آتے تو فرماتے : اے ابو عمیر تمہارے ممولے ( ایک پرندہ جس سے وہ کھیلا کرتے تھے) کا کیا حال
|