مسلمان پورے کنبے کے ساتھ بیٹھ کرT.Vدیکھ رہے ہیںاور اہل وعیال سمارٹ مردوں کو ٹکٹکی باندھے دیکھ رہے ہیں، لیکن ایمانی غیرت پر جوں تک نہیں رینگتی :
وائے ناکامی ! متاعِ کارواں جاتا رہا
کارواں کے دل سے احساسِ زیاں جاتارہا
اسلامی معاشرے میں فحاشیت کو پھیلانا ایک عظیم جرم ہے، جسکی سزا دنیا اور آخرت دونوںمیں دی جائے گی،ارشادِ قرآنی ہے:﴿اِنَّ الَّذِیْنَ یُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِیْعَ الْفَا حِشَۃُ فِی الَّذِیْنَ آمَنُوْا لَہُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ فِی الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ ﴾ (نور : 19)
تر جمہ :جو لوگ ایمان والوں میں بے حیائی کو پھیلانا چاہتے ہیں ان کیلئے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے۔
دنیوی سزا، معاشرے میں لڑکوں کے انحراف اور لڑکیوں کی ماں باپ اور اسلامی اقدار سے بغاوت سے بغاوت ہے۔رہا آخرت کا عذاب وہ تو بر حق ہے۔
انٹر نیٹ کی مصیبت
موجودہ دور کی T.V سے کہیں زیادہ آگے بڑھی ہوئی ایک عام وبا انٹر نیٹ ہے، جسے کمپیوٹر کے پردے پر دیکھا اور سنا جا سکتا ہے، اس میں کوئی شک وشبہ نہیں کہ اس کی بدولت ساری دنیا سمٹ کر ایک چھوٹے سے کمپیوٹر میں جمع ہوجاتی ہے، اس کے ذریعے انسان دنیا جہاں کے سارے اخبارات کو صرف کلک دبا کر پڑھ اور سن سکتا ہے، دنیا کے کسی بھی کونے میں بیٹھے ہوئے اپنے عزیز، دوست یا رشتہ دار کو ایک پیسہ خرچ کئے بغیر پلک جھپکنے سے پہلے اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے، صرف دو سکنڈ میں کسی سے بھی مفت میں بات کرسکتا، دنیا کی ہر لائبرری کی کتابیں پڑھ سکتا، کسی بھی
|