Maktaba Wahhabi

90 - 305
وَھُوَ یَقُوْلُ : بِأَبِیْ شَبِیْہٌ بِالنَّبِیِّ لَیْسَ شَبِیْہٌ بِعَلِیٍّ، وَعَلِیٌّ یَضْحَکُ "۔ تر جمہ : عقبہ بن حارث کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابوبکر5 نے حسن رضی اللہ عنہ کو اپنے کندھے پر سوار کرالیا، اور فرمانے لگے : "یہ رسول اﷲ 1 کے زیادہ مشابہ ہیں نہ کہ علی رضی اللہ عنہ کے، سیدنا علی رضی اللہ عنہ یہ سن کر ہنسنے لگے "۔ (بخاری3750:) باپ اپنے بچوں کو کن الفاظ سے خطاب کرے ؟ قرآن مجید نے اپنے ماننے والوں کو اس بات کی بھی تعلیم دی ہے کہ باپ اپنے بچوں سے کن الفاظ سے مخاطب ہواور اولاد کن الفاظ سے اپنے باپ کو خطاب کرے، قرآن مجید میں اسطرح کے کئی واقعات مذکور ہیں جن میں اﷲ کے نیک بندوں نے اپنی اولاد کو انتہائی محبت وشفقت کے ایسے الفاظ سے خطاب کیا جن سے زیادہ محبت کے الفاظ کہیں نہیں مل سکتے۔ حضرت نوح علیہ السلام نے اپنے لڑکے کنعان کو طوفان میں آواز دیتے ہوئے کہا :﴿ وَنَادٰی نُوْحُ نِ ابْنَہٗ وَکَانَ فِیْ مَعْزَلٍ یّٰبُنَیَّ ارْکَبْ مَّعَنَا وَلَا تَکُنْ مَّعَ الْکَافِرِیْنَ ﴾ (ہود :42)ترجمہ : نوح نے اپنے بیٹے کوپکار اور وہ دور فاصلے پر تھا، بیٹا !ہمارے ساتھ سوار ہوجا کافروں کے ساتھ نہ رہ۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا : ﴿ یٰبُنَیَّ اِنِّیْ ٓ اَرٰی فِیْ الْمَنَامِ اَنِّیْ اَذْبَحُکَ فَانْظُرْ مَاذَا تَرٰی﴾( صآفّات : 102) ترجمہ : میرے بچّے ! میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میں تجھے ذبح کررہا ہوں، ذرا بتلا تیرا کیا ارادہ ہے۔ حضرت یعقوب علیہ السلام نے اپنے بیٹے حضرت یوسف علیہ السلام کو مخاطب کرتے ہوئے
Flag Counter