قانونِ حجاب کی برکات
یہ بھی حقیقت ہے کہ اسلام کے قانونِ حجاب کی کشش نے کئی غیر مسلم خواتین کو مسلمان بنایا ہے،" نو مسلم خواتین کے مشاہدات "کے نام سے چھپنے والی کتاب میں محترمہ خولہ نکاتا ( جاپان ) لکھتی ہیں:
" منی سکرٹ کا مطلب ہوتا ہے کہ اگر آپ کو میری ضرورت ہے تو مجھے لے جاسکتے ہیں۔ جب کہ حجاب صاف طور پر بتلاتا ہے کہ"میں آپ کے لئے ممنوع ہوں" اپنا مذہب تبدیل کرنے سے پہلے بھی کسی عورت کے جسم کو دیکھنا جو اس کی جلد سے چپکے ہوئے باریک لباس سے جھلکتا تھا، مجھے پریشان کردیتا تھا، مجھے محسوس ہوتا تھا کہ میں نے کوئی ایسی چیز دیکھ لی ہے جس کو مجھے دیکھنا نہیں چاہیئے تھا۔ اگر یہ بات ایک عورت کو پریشان کرسکتی ہے تو مردوں کو کتنا متأثر کرتی ہوگی "۔
محترمہ لیلیٰ لیسالوت وتمان (امریکہ ) کہتی ہیں :"جب میں حجاب استعمال کرنے لگی تو مجھے امن وامان کا سایہ مل گیا۔ مجھے محسوس ہوا کہ پردہ کے باعث تمام لوگ میرا احترام کرنے لگے ہیں اب مجھے کوئی تنگ نہیں کرتا، نہ سڑک پر، نہ بس وغیرہ پر”۔
محترمہ ہدیٰ خطاب ( برطانیہ ) کا کہنا ہے : "جو چیز مجھے اسلام کی طرف کھینچ لائی ہے وہ پردہ تھا۔ مسلمان خواتین کا یہ سکارف اور لباس غیر مردوں کی نظریں عورت کی طرف سے ہٹا دیتا ہے".
نیکی کی تم تصویر ہو، عفّت کی تم تدبیر ہو !
ہو دین کی تم پاسبان، ایمان سلامت تم سے ہے
( ماہنامہ محدّث لاہور )
|