Maktaba Wahhabi

212 - 357
شگون اور فال کیا ہے؟ سابقہ حدیث میں دو چیزوں شگون اور فال کا ذکر آیا ہے، جن کے متعلق تھوڑی سی وضاحت ضروری سمجھتا ہوں۔ (1) شگون: اس کے متعلق تو معمولی سمجھ بوجھ رکھنے والے لوگ بھی جانتے ہیں کہ یہ توہّم پر ستی، ضعیف الاعتقادی اور مرضِ وساوس کے سوا کچھ نہیں۔ اگر کوئی شخص کسی کام کو گھر سے نکلے اور بلی اس کا راستہ کاٹ جائے تو اس سے صرف توہّم پرست، ضعیف الاعتقاد، کمزور ایمان، وسواسی اور جاہل لوگ ہی سوچ سکتے ہیں کہ اب اس میں کامیابی نہیں ہوگی، لہٰذا واپس ہو جانا چاہیے، مگر مضبوط ایمان والا مسلمان ان باتوں سے اپنے عزائم اور ارادوں کو ترک نہیں کرتا، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ کامیابی و ناکامی اللہ کے ہاتھ میں ہے، بلی بیچاری کے بس میں کچھ نہیں، وہ بڑی سوچ بچار، مشورۂ اَخیار اور بھرپور اعتماد و اعتبار کے بعد عزم کرتے ہی اللہ پر توکّل کر لیا کرتا ہے: ﴿ فَإِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ  ۚ ﴾ [آل عمران: ۱۵۹]
Flag Counter