"لڑکے کی جانب سے دو بکریاں اور لڑکی کی جانب سے ایک بکری ہے،عقیقہ کے جانور چاہے بکرے ہوں یا بکریاں اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا"۔
5۔عن عائشۃ رضی اللّٰہ عنہا أَنَّہَا قَالَتْ : " عَقَّ رسولُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عَنِ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ یَوْمَ السَّابِعَ وَسَمَّاہُمَا وَاَمَرَ أَن یُّمَاطَ عَنْ رُؤُسِہِمَا الأَذٰی "[1] ترجمہ : أم المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کا عقیقہ ساتویں دن کیا اسی دن ان کا نام رکھا اور حکم دیا کہ ان کے سروں سے بال مونڈ دئے جائیں۔
عقیقے سے متعلق چند اہم باتیں درجِ ذیل ہیں :
1۔بچوں کا عقیقہ کرنا سنّت ہے، یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی متواتر احادیث کے ذریعے قولاً اور عملاً ثابت ہے، جو لوگ عقیقہ نہ کرکے اس کی رقم صدقہ وخیرات کرنے کو
ترجیح دیتے ہیں، وہ مخالفِ سنّت عمل کررہے ہیں، اس طرح عقیقہ ادا ہی نہیں ہوتا۔
2۔ ساتویں دن عقیقہ کرنا چاہئے، اگر ساتویں دن ممکن نہ ہو چودھویں اور اکیسویں دن بھی جائز ہے، جیسا کہ أم المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے۔ میمونی کہتے ہیں : میں نے احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے پوچھا کہ بچے کا عقیقہ کب کیا جائے ؟ فرمایا :"أم المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا اس تعلق سے فرماتی ہیں : ساتویں، چودھویں اور اکیسویں دن عقیقہ کیا جائے "۔ امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں : "اس سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ ساتویں دن کی قید مستحب ہے، اگر کسی نے بچے کی پیدائش کے چوتھے، یا آٹھویں، یا دسویں دن یا اس کے بعد بھی عقیقہ کرتا ہے تو اس کے لئے کافی ہوگا"۔
|