Maktaba Wahhabi

189 - 305
اسلامی ویب سائٹ میں جاکر مختلف زبانوں میں،دنیا کے مشہور ومعروف علماء کرام کی تقاریر سن سکتا اور انکے فتاوے اور کتابوں سے استفادہ کرسکتا ہے، غرض کہ دنیا کے لاکھوں ویب سائٹس اپنی پوری حشر سامانیوں کے ساتھ اس کی ایک ہلکی سی جنبش کے منتظر رہتے ہیں کہ وہ کب انہیں حکم کرے اور وہ اس کی خدمت میں پیش ہوں۔ لیکن ان تمام خوبیوں کے باوجود انٹر نیٹ ایک ایسا آزاد میدان ہے جس کے لئے انسانی دنیا نے آج تک کوئی ضابطۂ اخلاق، قاعدہ اور قانون نہیں بنایا،بلکہ ہر انسان کو یہ آزادی ہے کہ وہ اپنی ایک آزاد ویب سائٹ کھول کر اس میں جو چاہے مواد ڈال دے، یہی وہ کھلی چھوٹ ہے جس کی وجہ سے بے شمار خوبیوں والا انٹر نیٹ انسانیت کے لئے مضرّت رساں بن گیا، لیکن افسوس کتنے ایسے مسلمان ہیں جنہوں نے اپنے گھر میں انٹرنیٹ لگا رکھا ہے اور بچوں کو کُھلی چھوٹ دے رکھی ہے کہ وہ اس پر جو چاہے دیکھیں، انہوں نے کبھی اس کی پرواہ ہی نہیں کی کہ ہماری اولاد کہیں اس کا غلط استعمال تو نہیں کر رہی ہے، جن کے گھروں میں انٹر نیٹ نہیں انہوں نے اپنے بچوں اور بچیوں کو شہروں میں مختلف جگہوں پر کُھلے ہوئے" انٹر نیٹ کیفے" میں جانے کی خوشی خوشی اجازت دے رکھی ہے اور انہیں فخر بھی ہے کہ ان کی اولاد انٹرنیٹ پر بھی کام کرتی ہے۔ان میں سے بعض " انٹر نیٹ کیفوں"میں کیا ہوتا ہے اس کی ایک جھلک پاکستان سے شائع ہونے والے روزنامہ"جنگ"کے سنڈے میگزین میں" نیٹ بیتیاں "کے کالم میں چھپے اس واقعے میں دیکھئے : ایک روح فرسا واقعہ بی کام کے ایک طالب علم ریاض احمد رقم طراز ہیں :
Flag Counter