Maktaba Wahhabi

190 - 305
" میں قارئین کو ایک روح فرسا واقعہ سنانا چاہتا ہوں جس میں نیٹ اور انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کا ہاتھ ضرور ہے۔ معاشرے میں جہاں اچھے لوگ ہیں وہاں ایسے لوگوں کی بھی کمی نہیں جنہوں نے اپنا ضمیر اور ایمان کوڑیوں کے بھاؤ بیچ دیا ہے یہ میری زندگی کا انتہائی افسوس ناک اور تلخ ترین واقعہ ہے۔ مجھے روزانہ جس سڑک نما گلی سے گذرنا ہوتا تھا وہاں درمیانی درجے کی بہت سی دوکانیں تھیں، جن میں ایک انٹرنیٹ کیفے بھی تھا، کیفے پر چونکہ اچھی خاصی سرمایہ کاری کی گئی تھی اس لئے وہاں اکثر اونچی فیملیز کے لڑکے اور لڑکیاں آتے جاتے تھے۔ ایک دن اس کیفے سے ایک لڑکی باہر نکلی، مجھے یوں محسوس ہوا کہ وہ اپنے حواسوں میں نہیں ہے، اچانک وہ چکرا کر زمین پر گر گئی لوگوں کا ہجوم اس کے ارد گرد جمع ہوگیا، ان میں ایک آنٹی بھی تھیں، انہوں نے قریبی بیکری سے مجھے جوس لانے کے لئے کہا میرے واپس آنے تک لڑکی ہوش میں تو آچکی تھی لیکن عجیب سہمی نظروں سے سب کو دیکھ رہی تھی، آنٹی نے اس کے پرس کی تلاشی کے دوران اس کے کالج کا کارڈ نکالا، جس پر اس کے گھر کا پتہ لکھا ہوا تھا، آنٹی نے قریب کھڑی ٹیکسی میں لڑکی کو بٹھایا، خود بھی بیٹھیں اور مجھے بھی ساتھ چلنے کو کہا، کارڈ پر درج پتے کے مطابق جب ہم مطلوبہ گھر تک پہنچے تو ایک خاتون نے بہت گھبراہٹ کے عالم میں دروازہ کھولا، شاید وہ اس لڑکی کی والدہ تھیں، میں نے انہیں تسلّی دی اور ساتھ ہی اپنا نام اور فون نمبر بھی بتادیا کہ اگر ضرورت پڑے تو وہ مجھے بلا سکتی ہیں۔ اچانک ایک روز فون کی گھنٹی بجی، میں نے فون اٹھایا تو کوئی لڑکی فون پر تھی، اس نے مجھے کیفے والا واقعہ یاد دلایا پھر اس نے مجھ سے صرف اتنا کہا کہ وہ مجھ سے ملنا
Flag Counter