أُجَاہِدُ، قَالَ :’’ أَلَکَ أَبَوَانُ ؟" قَالَ : نَعَمْ، قَالَ : ’’ فَفِیْہِمَا فَجَاہِدْ "۔ ترجمہ : عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں : ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا : میں جہاد کرنا چاہتا ہوں. آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا : کیا تیرے والدین زندہ ہیں ؟ اس نے کہا : ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جاؤ ! انہی کی خدمت میں حد درجہ کوشش کرو"۔( بخاری :5972)
وعن عبد اللّٰہ بن عمرو بن العاص رضی اللّٰہ عنہما، قال :أَقْبَلَ رَجُلٌ إِلٰی نَبِیِّ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَقَالَ :أُبَایِعُکَ عَلَی الْہِجْرَۃِ وَالْجِہَادِ أَبْتَغِی الْأَجْرَ مِنَ اللّٰہِ، فَقَالَ :"ہَلْ مِنْ وَالِدَیْکَ حَیٌّ ؟ " قَالَ :بَلْ کِلَاہُمَا، قَالَ : ’’ فَتَبْتَغِی الْأَجْرَ مِنَ اللّٰہِ ؟ " قَالَ : نَعَمْ، قَالَ :"فَارْجِعْ إِلٰی وَالِدَیْکَ فَأَحْسِنْ صُحْبَتَہُمَا".(مسلم :6671)
ترجمہ : عبد اﷲ بن عمرو بن العاص رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ ایک شخص رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا : "میں اﷲ تعالیٰ سے اجر کا طالب ہوکر آپ سے ہجرت اور جہاد پر بیعت کرنا چاہتا ہوں.آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص سے پوچھا : کیا تمہارے والدین زندہ ہیں ؟ اس نے کہا : ہاں دونوں حیات ہیں.آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص سے پوچھا : کیا تم واقعی اﷲ تعالیٰ سے اجر کے طالب ہو ؟ اس نے کہا : ہاں. آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم لوٹ جاؤ اور ان کے ساتھ اچھا سلوک کرو "۔
ماں کا حق
دو وجوہات کی بنا پر ماں کا حق باپ سے کہیں زیادہ ہوتا ہے :
1) اس لئے کہ ماں اپنے بچے کے لئے حمل اور ولادت کے مشکل ترین لمحات سے
|