یَرْضَ اللّٰہُ عَنْہُ حَتّٰی یَرْضٰی عَنْہُ، قِیْلَ : وَإِنْ ظَلَمَاہُ ؟ قَالَ : وَإِنْ ظَلَمَاہُ " (الأدب المفردللبخاری: باب برّ الأب )
عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے فرماتے ہیں کہ:"جس مسلمان کے مسلم والدین حیات ہیں وہ ان دونوں( کی خدمت کرکے ) اﷲ تعالیٰ سے اجر کا طلبگار ہے تو اﷲ تعالیٰ اس کے لئے جنّت کے دو دروازے کھول دیتے ہیں،اگر ان میں سے ایک زندہ ہے تو ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے، اگر ان دونوں میں سے کوئی ایک اس سے ناراض ہوجائے تو اﷲ تعالیٰ اس سے اس وقت تک راضی نہیں ہونگے جب تک کہ وہ اس سے راضی نہ ہوجائے۔ آپ سے پوچھا گیا : اگر والدین اسکے ساتھ ظلم بھی کریں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ہاں ! اگرچہ وہ اس پر ظلم ہی کریں"۔
٭ والدین سے حُسنِ سلوک جہاد فی سبیل اﷲسے زیادہ افضل ہے :
عن عبد اللّٰہ بن مسعود رضي اللّٰه عنه قال : سَأَلْتُ النَّبِیَّ صلي اللّٰه عليه وسلم أَیُّ الْعَمَلِ أَحَبُّ إِلَی اللّٰہِ تَعَالٰی؟ قَالَ : " الصَّلاَۃُ عَلٰی وَقْتِہَا " قُلْتُ : ثُمَّ أیٌَّ ؟ قَالَ : ’’بِرُّ الْوَالِدَیْنِ" قُلْتُ : ثُمَّ أیٌَّ ؟ قَالَ : " اَلْجِہَادُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ " ( بخاری :527 مسلم :85)
ترجمہ : عبد اﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: میں نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا : "اﷲ تعالیٰ کو کونسا عمل سب سے زیادہ محبوب ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :فرض نماز اس کے وقت پر پڑھنا۔ میں نے پوچھا : پھر کونسا ؟ فرمایا : والدین کے ساتھ حُسنِ سلوک۔ میں نے پوچھا : پھر کونسا ؟ فرمایا : اﷲ کے راستے میں جہاد۔"
عن عبد اللّٰہ بن عمر رضی اللّٰہ عنہما قال : قَالَ رَجُلٌ لِلنَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم :
|