Maktaba Wahhabi

222 - 305
پہچاننے ) کی تاکید کی ہے، اس کی ماں نے اسے ضعف پر ضعف اٹھاکر اپنے پیٹ میں رکھا اور دو سال اس کے دودھ چُھوٹنے میں لگے ( ہم نے اسے نصیحت کی کہ ) میرا شکر کر اور اپنے ماں باپ کا شکر بجا لا، میری ہی طرف پلٹنا ہے۔ ماں باپ کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنی اولاد کو والدین کے حقوق کو جاننے اور پہچاننے کی ترغیب دیں، اس طرح کہ وہ ان کے ساتھ نیک سلوک کریں اور ان کی اطاعت وخدمت کریں اور ان کے بڑھاپے کی رعایت کریں، ان کی آواز پر اپنی آواز بلند نہ کریں،ان کی وفات کے بعد ان کے حق میںدعائے مغفرت اور ان کی جانب سے صدقہ وخیرات کرتے رہیں۔ نیز یہ بھی ضروری ہے کہ رسولِ پاک1 کے یہ ارشادات عالیہ اپنے بچوں کو ان کے بچپن ہی سے ذہن نشین کراتے رہیں تاکہ وہ اپنی آئندہ زندگی میں اس پر عمل پیرا ہوں۔ ٭ اﷲ تعالیٰ کی رضا مندی والدین کی رضامندی میں ہے : عن عبد اللّٰہ بن عمرو بن العاص رضی اللّٰہ عنہما، عن النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم أنّہ قال : " رِضَی اللّٰہِ فِیْ رِضَی الْوَالِدَیْنِ وَسَخَطُ اللّٰہِ فِیْ سَخَطِ الْوَالِدَیْنِ" (صحیح الترغیب والترہیب :2503 )عبد اﷲ بن عمرو رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :" اﷲ کی رضا مندی والدین کی رضامندی میں ہے اور اﷲ تعالیٰ کی ناراضگی والدین کی ناراضگی میں ہے". عن عبد اللّٰہ بن عباس رضی اللّٰہ عنہما قال : " مَا مِنْ مُسْلِمٍ لَہُ وَالِدَانِ مُسْلِمَانِ یُصْبِحُ لَہُمَا مُحْتَسِبًا إِلاَّ فَتَحَ اللّٰہُ لَہُ بَابَیْنِ۔ یَعْنِیْ مِنَ الْجَنَّۃِ۔وَإِنْ کَانَ وَاحِدًا فَوَاحِدًا، وَإِنْ غَضِبَ أَحَدُہُمَا لَمْ
Flag Counter