وَسِعَ کُرْسِیُّہُ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْ ضَ ج وَلَا یَؤُدُہٗ حِفْظُہُمَا وَہُوَ الْعَلِیُّ الْعَظِیْمُ۔( البقرۃ : 255 )ترجمہ : اﷲ تعالیٰ ہی معبودِ برحق ہے جسکے سوا کوئی معبود نہیں، وہ ہمیشہ سے زندہ ہے،تمام کائنات کو سنبھانے والا ہے، اسے نہ اونگھ آتی ہے اورنہ نیند، آسمانوں اور زمین کی تمام چیزیں اسی کی ملکیت ہیں، کون ہے جو اسکی اجازت کے بغیر اسکے سامنے کسی کی شفاعت کرے، وہ جانتا ہے ان تمام (باتوں)کو جو لوگوں کے سامنے ہے اور انکے پیچھے ہے۔اورلوگ اسکے علم میں سے کسی بھی چیز کا احاطہ نہیں کرتے ہیں، سوائے (اتنی مقدار کے) جتنی وہ چاہتا ہے۔ اسکی کُرسی کی وسعت نے آسمانوں اور زمین کو گھیر رکھا ہے اور وہ انکی حفاظت اس پر بھاری نہیں اور وہی بلندی،عظمت والا ہے۔
عبادات کا حکم
بچوں کو رب العالمین کی عبادت کا حکم دینا چاہئے، ان کی عمر اور فہم کے مطابق انہیںنماز اور روزے کی تاکید کرتے رہنا چاہیئے، اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
﴿ وَاْمُرْ اَہْلَکَ بِالصَّلَاۃِ وَاصْطَبِرْ عَلَیْہَا ﴾(طہ :132)
ترجمہ : اپنے اہل وعیال کو نماز کا حکم دو اور خود بھی اس کے پابند رہو۔
حضرت اسماعیل ذبیح اﷲ علیہ السلام کی خصوصیت سے اﷲ تعالی نے اسلئے تعریف فرمائی ہے کہ وہ اپنے اہل وعیال کو نماز اور زکاۃ کی تاکید کرتے تھے۔ فرمانِ باری ہے:
﴿ وَاذْکُرْ فِی الْکِتَابِ اِسْمٰعِیْلَ ز اِنَّہٗ کَانَ صَادِقَ الْوَعْدِ وَکَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا ٭ وَکَانَ یَاْمُرُ اَہْلَہٗ بِالصَلَاۃِ وَالزَّکَاۃِ وَکَانَ عِنْدَ رَبِّہٖ مَرْضِیًّا ﴾ (مریم :55۔54) ترجمہ :اس کتاب میں اسماعیل کو یاد کرو، بلا شبہ وہ
|