Maktaba Wahhabi

258 - 305
امام إبن عبد البرّرحمۃ اﷲ علیہ، إبن أبی غسّان رحمۃ اﷲ علیہ کا قول نقل فرماتے ہیں :" لَاتَزَالُ عَالِمًا مَا کُنْتَ مُتَعَلِّمًا، فَإِذَا اسْتَغْنَیْتَ کُنْتَ جَاہِلًا"۔ ترجمہ : جب تک تم علم کے حصول میں سرگردان ہو عالم رہوگے، جب تم علم سے مستغنی ہوگئے تو جاہل بن جاؤگے۔ إمام سفیان بن عیینہ رحمہ اﷲ سے پوچھا گیا :'' مَنْ أَحْوَجُ النَّاسِ إِلٰی طَلْبِ الْعِلْمِ ؟ قَالَ :" أَعْلَمُہُمْ ''قِیْلَ : لِمَاذَا ؟ قَالَ :’’لِأَنَّ الْخَطَأَ مِنْہُ أَقْبَحُ '' ترجمہ : لوگوں میں علم کے حصول کا سب سے زیادہ ضرورت مند کون ہے ؟ آپ نے فرمایا : " ان کا سب سے بڑا عالم ؟" پوچھا : کیوں ؟ فرمایا :"اس لئے کہ ایسا شخص کوئی غلطی کرتا ہے تو یہ سب سے زیادہ بُری بات ہے”۔ اس لئے بچوں کو ہمیشہ علم کے حصول کے لئے مسلسل جد وجہد کرنا چاہئے۔ استاد کا ادب واحترام والدین ہی کی طرح بچوں پر جن جن کا احسان ہوتا ہے ان میں سب سے زیادہ اہم اساتذہ اور شیوخ ہیں جن کے سامنے بچے زانوئے تلمذ تہہ کرتے ہیں،ان سے علم وادب، اخلاق وکردار سیکھتے ہیں، انبیاء علیہم السلام فی الحقیقت انسانیت کے معلم تھے، اسی لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : "إِِنَّمَا بُعِثْتُ مُعَلِّمًا" میں تو معلّم ہی بناکر بھیجا گیا ہوں۔ اس سے معلوم ہوا کہ انسانیت کی رہنمائی وہ عظیم فریضہ ہے جس کا کہ حضرات ِ انبیاء 4کو مکلف کیا گیا تھا، اسی لئے جس طرح انبیاءعلیہم السلام کا اس حیثیت سے تقدس مانا ہوا ہے کہ وہ انسانیت کے ہادی اور رہنما تھے، بالکل اسی طرح اساتذہ کرام بھی قابلِ تعظیم وتکریم ہیں کہ وہ کئی نسلوں کو زندگی کی رہنمائی
Flag Counter