Maktaba Wahhabi

172 - 305
صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس کا حکم دیا ہے :" اَلْحِکْمَۃُ ضَالَّۃُ الْمُؤْمِنِ فَإِذَا وَجَدَہَا فَہُوَ أَحَقُّ بِہَا " ( إبن ماجہ :4169 ) تر جمہ : حکمت کی بات مومن کا گم شدہ خزانہ ہے، جہاں بھی اسے پائے گاوہ اس کا زیادہ حق دار ہوگا۔ اس لئے ضروری ہے کہ"خُذْ مَا صَفَا وَدَعْ مَا کَدَرَ "کے اصول کے تحت ہر اچھی چیز سے فائدہ اٹھایا جائے اور ہر بری چیز سے دامن بچایا جائے۔ شجاعت اور بہادری والدین کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے بچوں کو باہمت، جفاکش، شجاع اور بہادر بنائیں، اس مقصد کے حصول کے لئے انہیں ان تمام جائزکھیلوں کی اجازت دیں، اسلام ان تمام کھیلوں کی اجازت دیتا ہے جس سے جسم کو صحت حاصل ہوتی ہواور جہاد فی سبیل اﷲ کی تیاری ہوتی ہو،جیسے : گھوڑ سواری، نیزہ بازی، تیر اندازی، کُشتی اور تیراکی وغیرہ، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی خود ترغیب دی ہے : عن أبی ھریرۃ رضی اللّٰہ عنہ قال خرج النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم وقوم من أسلم یَرْمُوْنَ، فَقَالَ :" إِرْمُوْا بَنِیْ إِسْمَاعِیْلَ ! فَإِنَّ أَبَاکُمْ کَانَ رَامِیًا۔إِرْمُوْا وَأَنَا مَعَ ابْنِ الْاَدْرَعِ، فَأَمْسَکَ الْقَوْمُ قِسِیَّہُمْ فَقَالُوْا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ! مَنْ کُنْتَ مَعَہُ غَلَبَ،فَقَالَ: إِرْمُوْا وَأَنَا مَعَکُمْ کُلِّکُمْ۔(صحیح إبن حبّان : 1؍548) ترجمہ : آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبیلہ بنو أسلم سے گذرے جو تیر اندازی میں مصروف تھے، آپ نے انہیں دیکھ کر فرمایا : " اے اولادِ اسماعیل ! تم تیر اندازی کرو، اسلئے کہ تمہارے باپ ( اسماعیل علیہ السلام ) بہترین تیر انداز تھے، تم تیر پھینکو، میں إبن الأدرع کے ساتھ ہوں " لوگوں نے اپنی کمانیں جھکالیں اور کہا : یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم! آپ جسکے ساتھ
Flag Counter