Maktaba Wahhabi

167 - 305
ہورہے ہیں، بلکہ کئی ایک ممالک میں طبعی موت مرنے والوں کے مقابلے میں ان کی تعداد زیادہ ہے جو حشیش، چرس، بھنگ، اور افیون کی زائد خوراک لینے کی وجہ سے مررہے ہیں، کئی مسلمان ممالک میں یہ فتنہ بڑے شدّ ومدّ سے سر اٹھایا ہوا ہے چند ممالک نے اس مسئلہ پر خصوصی توجہ مبذول کی ہے اور اس کیلئے خصوصی وزارت قائم کی ہے اور ان منشیات کو رواج دینے والوں کیلئے سخت قوانین بنائے ہیں۔ سعودی عرب نے منشیات اسمگلروں کیلئے سزائے موت کا قانون بنایا ہے، لیکن اس کے باوجود وہاں ہر ہفتہ ایسے لوگ پکڑے اور سر عام قتل کئے جارہے ہیں جو منشیات کو پھیلارہے ہیں، موت کا خوف بھی انہیں اس غلط دھندے سے بازآنے نہیں دیتا۔ شرابی کے لئے اسلام نے سخت تعزیری سزائیں مقرر کی ہیں، جو 40تا 80 کوڑوں پر مشتمل ہیں، اس کے علاوہ حکومت مناسب سمجھے تو منشیات کے استعمال کرنے اور انہیں رواج دینے والوں کے لئے جرمانہ، قید وغیرہ کی سزائیں دے سکتی ہے۔ والدین سے التماس ہے کہ اپنے بچوں پر نگرانی رکھیں، ان کے گھر سے باہر سرگرمیوں، ملنے جلنے والوں، سکول وکالج کے یاروں دوستوں پر نظر رکھیں، انہیں ہر ممکن طریقے سے شریر اور خبیث افراد کی صحبت سے بچائیں، ان کے دلوں میں اﷲ کا خوف پیدا کریں، مسجد کی عادت ڈالیں، نمازاور تلاوت قرآن کی تلقین کرتے رہیں اور ساتھ ہی ان کی ہدایت کے لئے اﷲ رب العالمین سے دعا کرتے رہیں۔ کفّار کی مشابہت سے پرہیز موجودہ دور میں ایک عام سی وبا جو چل پڑی ہے وہ یہ کہ بلا سوچے سمجھے ہر نئی چیز کی تقلید کی جائے اور''کُلُّ جَدِیْدٍ لَذِیْذٌ '' ''ہر نئی چیز لذیذ ہوتی ہے''کے مقولے پر
Flag Counter