5۔ شراب اٹھانے والے،6۔ جس کے پاس شراب لے جائی جائے،7۔ اس کوبیچنے والے،8۔ اس کی قیمت کھانے والے،9۔اسے خریدنے والے،10۔ اورجس کے لئے خریدی گئی ہو۔ (ترمذی1295: ابن ماجہ : 3381)
8۔ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے منبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے لوگوں کے درمیان اعلان فرمایا کہ :
" اَلْخَمْرُ مَا خَامَرَ الْعَقْلَ "( بخاری:5588 )
ترجمہ : شراب وہ ہے جس سے عقل میں فتور آئے۔
9۔عن أمّ سلمۃ رضی اللّٰہ عنہا زَوْجَ النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أَنَّہَا قَالَتْ : '' نَہَی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عَنْ کُلِّ مُسْکِرٍ وَمُفْتِرٍ''(ابو داؤد:3688)أم المؤمنین أمّ سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:"رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر نشہ آور اور عقل میں فتور پید کرنے والی چیز سے روکا ہے"۔
مندرجہ بالا دونوں حدیثوں کی رو سے ہر قسم کی منشیات ( مخدّرات)، شراب ہی کے زمرے میں آتی ہیں، بلکہ شراب سے کہیں زیادہ ان کا نقصان مسلّم ہے، اس لئے کہ یہ انسانی عقل پر شراب سے کہیں زیادہ اثر انداز ہوتی ہیں، اسے استعمال کرنے کے بعد انسان دور کی چیز قریب اور قریب کی دور محسوس کرتا ہے، اپنے اوہام وخیالات میں جن کا حقیقت سے دور دور کا بھی تعلق نہیں ہوتا مست ومگن ہوتا ہے، اور خیالات کی وادیوں میں اس طرح کھو جاتا ہے کہ اپنے آپ کو اور دین ودنیا تمام کو فراموش کردیتا ہے، اسی لئے شیخ الإسلام امام ابن تیمیہ اور قرافی رحمہما اﷲنے حشیش وغیرہ کے حرام ہونے پر اجماع نقل کیا ہے اور اس کے حلال سمجھنے والے کو کافر کہا ہے۔آج ہر ملک کے نوجوانوں کے لئے ہیروئن اور افیون کا استعمال ایک مسئلہ بنا ہوا ہے، خوشحال گھرانوں کے نو خیز لڑکے اور لڑکیاں اس برائی میں زیادہ مبتلا
|