Maktaba Wahhabi

84 - 305
فِیْ تَقْبِیْلِہِمَا"۔ (رواہ البزار والبیہقی ) انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ایک شخص رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا، اتنے میں اس کا لڑکا آیا، اس نے اسے پیار کیا اور پھر اپنے گود میں بٹھالیا، تھوڑی دیر بعد اس کی لڑکی آئی تو اس نے اسے اپنے پہلو میں بٹھالیا، یہ دیکھ کر رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :"تم نے ان دونوں کے درمیان انصاف نہیں کیا" یعنی بیٹے کو پیار کر کے اور بیٹی کو پیارنہ کرکے"۔ بچوں سے محبت بچوں سے محبت وشفقت فطری چیز ہے، ماں کی اپنی اولاد سے محبت فطری اور مثالی ہے، مختلف موقعوں پر رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسکی مثال دی ہے، ایک غزوہ کا واقعہ ہے : عن عمر بن الخطاب رضی اللّٰہ عنہ قَالَ : قَدِمَ رَسُوْل اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بِسَبِیٍٍّ، فَإِذَا امْرَأَۃٌ مِنِ السَّبِیِّ تَسْعٰی، إِذَا وَجَدَتْ صَبِیًّا فِی السَّبِیِّ أَخَذَتْہُ، فَأَلْزَقَتْہُ بِبَطْنِہَا فَأَرْضَعَتْہُ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : " أَتَرَوْنَ ہٰذِہِ الْمَرْأَۃَ طَارِحَۃٌ وَلَدَہَا فِی النَّارِ" ؟ قَلْنَا :"لَا وَاللّٰہِ"۔ فَقَالَ :" لَلّٰہُ أَرْحَمُ بِعِبَادِہِ مِنْ ہٰذِہِ بِوَلْدِہَا " (مسلم:7154 ) تر جمہ : عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ قیدی لائے گئے جن میں ایک عورت بھی تھی ( جس کا دودھ پیتا بچہ جنگ میں اس سے بچھڑ گیا تھا ) قیدیوں میں وہ جب بھی کسی بچے کو پاتی اسے لے لیتی اور اپنے سینے سے چمٹا کر دودھ پلاتی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس عورت کی یہ کیفیت دیکھی توصحابہ کرام سے) فرمایا : "کیا یہ عورت اپنے حقیقی بچے کو آگ میں پھینک سکتی ہے "؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا : "اﷲ کی قسم ! ہرگز نہیں"۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "یہ اپنے بچے پر جتنی مہربان
Flag Counter