نے ارشاد فرمایا :"کیا تم نے اپنے تمام لڑکوں کے ساتھ ایسا ہی کیا ہے ؟"انہوں نے کہا : نہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :"( اولاد کے معاملے میں ) اﷲ تعالی سے ڈرو اور اپنی اولاد کے درمیان انصاف سے کام لو " میرے باپ نے وہ عطیہ لوٹا لیا۔
وفی روایۃ : فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم :" یَا بَشِیْرُ أَلَکَ وَلَدٌ سِوَی ہٰذَا ؟ قَالَ نَعَمْ، قَالَ : "أَکُلَّہُمْ وَہَبْتَ لَہُ مِثْلَ ہٰذَا ؟"قَالَ : لَا، قَالَ :" فَلَا تَشْہَدْنِیْ إِذًا، فَإِنِّیْ لَا أَشْہَدُ عَلٰی جَوْرٍ "( مسلم4269: )
ایک اور روایت میں ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :" اے بشیر ! کیا اس لڑکے کے علاوہ بھی تمہیں بچے ہیں ؟ " انہوں نے کہا : ہاں ہیں، فرمایا :" کیا تم نے تمام کو ایسے ہی دیا ہے ؟ " کہا : نہیں دیا، فرمایا :"جب تو تم مجھے اس معاملے میں گواہ نہ بناؤ، کیونکہ میں ظلم پر گواہ نہیں بن سکتا۔" وفی روایۃ : فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم :"أَشْہِدْ عَلٰی ہٰذَا غَیْرِیْ " ثُمَّ قَالَ : " أَیَسُرُّکَ أَن یَّکُوْنُوْا إِلَیْکَ فِی الْبِرِّ سَوَائً ؟ "قَالَ : بَلٰی، قَالَ : فَلَا إِذًا "۔[1]
ایک اورروایت میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :" اس پر میرے علاوہ اور کسی کو گواہ بناؤ " پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :" کیا تمہیں یہ اچھا نہیں لگتا کہ وہ تمام تمہارے ساتھ بھلائی کرنے میں برابر ہوں ؟ کہا : ہاں اچھا لگتا ہے، فرمایا : " جب تو نہیں "۔
عن أنس رضی اللّٰہ عنہ قَالَ: "کَانَ رَجُلٌ جَالِسًا مَعَ النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَجَائَ ہُ ابْنٌ لَہُ فَأَخَذَہُ فَقَبَّلَہُ ثُمَّ أَجْلَسَہُ فِیْ حِجْرِہِ، وَجَائَ تْ إِبْنَۃٌ لَہُ فَأَخَذَہَا إِلَی جَانِبِہِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : "أَلَا عَدَلْتَ بَیْنَہُمَا " یِعْنِیْ ابْنَہُ وَابْنَتَہُ
|