Maktaba Wahhabi

253 - 305
پھر بنی فلان میں میرے رشتہ داروں کو دے آؤ " یہاں تک کہ تمام مال تقسیم کردیا، کپڑے کے نیچے بس تھوڑا ہی مال باقی رہا میں نے کہا :"ام المؤمنین ! اﷲ تعالیٰ آپکو بخشے ! اس میں ہمارا بھی تو کچھ حق ہے ؟" فرمایا : "کپڑے کے نیچے جو کچھ ہے وہ تمہارا ہے "جب میں نے کپڑا اٹھایا تو اسکے نیچے صرف 85 درہم باقی تھے" ( إبن سعد) ٭ام المؤمنین عائشہ صدّیقہ 6کے متعلق آتا ہے کہ انہوں نے اپنے سالانہ وظیفے کے 80ہزار درہم ایک ہی دن فقراء و مساکین کے درمیان تقسیم کردئے اور افطار کیلئے بھی اسمیں سے ایک درہم باقی نہیں چھوڑا۔( تربیۃ الأولاد فی الإسلام :282 ) فقراء ومساکین کے متعلق اسلام کی یہ وہ عظیم تعلیمات ہیں جنہوں نے دنیا کے سامنے ایثار وخلوص کے وہ معنوی رخسار پیش کئے جن سے زیادہ روشن اور زندہ حقیقتیں دنیا کے کسی بھی مذہب کی تاریخ میں نہیں مل سکتیں۔ ہمارے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنی اولاد کی عملی تربیت انہی روشن خطوط پر کریں، تاکہ اپنے اسلاف کی عظیم روایات کی حامل ایک نسل پھر سے دنیا کے سامنے منصّۂ شہود پر آسکے۔ اہلِ مغرب اورانسانی حقوق مسلمانوں کے عملی طور پر دنیا کے اسٹیج سے ہٹ جانے سے ساری دنیا میں جو فساد ظاہر ہوا، اس سے فقراء ومساکین سب سے زیادہ متأثر ہوئے، یورپ اور امریکہ نے اگرچہ کہ دنیا کی نظر میں دھول جھونکنے کیلئے انسانی حقوق کی کئی تنظیمیں بنائی ہیں، لیکن در حقیقت یہ تمام ہاتھی کے دانت ہیں جو دکھانے کے اور چبانے کے اور ہیں۔ حقوقِ انسانی کی عالمی تنظیم EminestyInternation" جو ساری دنیا میں حقوقِ انسانی کیلئے چیختی چلّاتی پھر رہی ہے، افسوس کہ اسے افریقی ممالک کے ان ملینوں
Flag Counter