Maktaba Wahhabi

252 - 305
اپنے عمل سے یہ پیغام دیا کہ وہ بجائے دوسروں کے زیرِاحسان رہنے کے،کسبِ معاش کیلئے تجارت اور جد وجہد کی راہ اپنائیں۔ ٭ ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سارے دن کی کمائی فقراء ومساکین میں لٹادیتے اور رات کو جب گھر لوٹتے تو سوائے رات کے کھانے کے اور کوئی چیز باقی نہیں رہتی تھی۔ ٭ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ رات میں مہمان کو گھر لیکر آتے ہیں، گھر میں سوائے بچوں کے کھانے کے اورکوئی چیز نہیں تھی،بیوی کو حکم دیتے ہیں کہ بچوں کو بہلا کر سُلادو، چراغ درست کرنے کے بہانے بجھادو،میں مہمان کے ساتھ کھانے کی نقالی کرتا ہوں، تاکہ مہمان پیٹ بھر کر کھانا کھا سکے۔ ایک مہمان کو کھلانے کیلئے سارا گھر رات کو فاقہ سے گذار دیا، جب آپ صبح رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچے تو آپ نے فرمایا:" لَقَدْ عَجِبَ اللّٰہُ مِنْ صَنِیْعِکُمَا بِضَیْفِکُمَا الْلَیْلَۃَ"( بخاری :4889 مسلم :2054 ) اﷲ تعالیٰ کو رات میں مہمان کے ساتھ تمہارا سلوک پسند آگیا۔ ٭ام المؤمنین زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا، غریب پروری کی وجہ سے امّ المساکین کے نام سے معروف تھیں، آپ کی لونڈی برزہ بنت باتع بیان کرتی ہیں : " ایک مرتبہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حکومتی وظائف سے آپ کا حصّہ روانہ کیا، جب بیت المال کا ہرکارہ مال لے کر حاضر خدمت ہوا تو آپ نے فرمایا : " اﷲ عمر کو بخشے ! میری دوسری بہنیں ( دیگر امّھات المؤمنین ) مجھ سے زیادہ اسکی مستحق ہیں " عامل نے کہا :" یہ تمام مال صرف آپ کیلئے ہے " آپ نے فرمایا : "سبحان اﷲ ! اس مال کو یہاں رکھ دو اور اس پر ایک کپڑا ڈال دو "۔آپ نے پھر مجھ سے کہا :" اس میں سے ایک ایک مٹھی اٹھاتی جاؤ اور بنوفلان کو دے آؤ، پھر بنو فلان کے یتیموں کو دے آؤ،
Flag Counter