Maktaba Wahhabi

251 - 305
سَمِعْنَا وَ أَطَعْنَا" ( بخاری:2325 ) ترجمہ : آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے اور ہمارے مہاجر بھائیوں کے درمیان کھجور کے باغوں کو آدھا آدھا تقسیم کردیجئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : نہیں۔پھر انہوں نے درخواست کی کہ :"مہاجرین کھیتی کے کاموں میں ہماری مدد کریں اور ہم آمدنی میں انہیں شریک کرلیں گے " مہاجرین نے کہا : "سَمِعْنَاوَأَطَعْنَا"۔ یعنی ہم نے سنا اور اطاعت کی. ٭ عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کا سعد بن ر بیع رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھائی چارہ تھا، ان کی دو بیویاں تھیں، انہوں نے عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے، اپنے آدھے مال کو لینے کی پیشکش کے ساتھ یہ بھی درخواست کی کہ آپ ان دونوں کو دیکھ لیں، ان میں سے جو پسند آجائے، اشارہ کردینا، میں طلاق دے دوں گا، پھر عدّت گذرنے کے بعد آپ اس سے شادی کرلیں۔ لیکن إبن عوف رضی اللہ عنہ نے فرمایا :" بَارَکَ اللّٰہُ فِیْ أَھْلِکَ وَمَالِکَ،مَا لِشَیْئٍ مِنْ ہٰذَا فِيْ نَفْسِيْ حَاجَۃٌ، وَلٰکِنْ دُلُّوْنِیْ عَلٰی سُوْقٍ لِأَعْمَلَ " ( بخاری2049: ) اﷲ تعالیٰ آپ کے مال اور اہل میں برکت دے، مجھے ان میں سے کسی بھی چیز کی حاجت نہیں ہے، بس آپ مجھے بازار کا راستہ بتادیں، تاکہ وہاںمیں کچھ کاروبار کروں۔جہاں پر آپ نے گھی اور پنیر فروخت کرنا شروع کیا، چند ہی دنوں میں اپنی آمدنی سے شادی بھی کرلی اور چند سالوں میں مدینہ منورہ کے مالدار ترین لوگوں میں آپکا شمار ہونے لگا، بجائے کسی سے مدد حاصل کرنے کے خود سینکڑوں مجبوروں اور محتاجوں کے معاون ومدد گار بن گئے، جب بھی اسلام اور مسلمانوں کو مال و دولت کی ضرورت پیش آئی تو اپنے خزانے کے دہانے کھول دئے۔ توگویا عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے نادار مسلمانوں کو
Flag Counter