Maktaba Wahhabi

286 - 305
تَجِدُ مِنْہُ رِیْحًا طَیِّبَۃً۔ وَنَافِخُ الْکِیْرِ فَإِمّاَ أَن یَّحْرِقَ ثِیَابَکَ، أَوْ تَجِدُ مِنْہُ رِیْحًا مُنْتَنِۃً " ( بخاری :2101 مسلم :6860 ) ترجمہ : اچھے ساتھی اور برے ساتھی کی مثال مشک اٹھائے ہوئے شخص اور بھٹّی دُھننے والے لوہار کی طرح ہے۔ مشک والا شخص یا تو خود ہی مشک دے گا، یا تم اس سے خریدو گے، اگر یہ بھی نہ ہو تو اسکی عطر بیزی سے تمہاری مشام معطر ہوگی، جب کہ بھٹّی دُھننے والا تمہارے کپڑے جلا دے گا، یا اسکی بدبو تمہیں ضرور ( ناک اور کپڑوں میں )محسوس ہوگی۔ والدین اولاد سے ملنے جلنے والے افراد پر گہری نگاہ رکھیں، اور انہیں محلّہ، اسکول، مسجد اور کالج وغیرہ میں اچھے لڑکوں سے دوستی کرنے کی ترغیب دیں، بری صحبت کے نقصانات سے آگاہ کریں اگر انہیں محسوس ہو کہ بچے غلط افراد کی صحبت کا شکار ہو رہے ہیں، فوری اقدام کرتے ہوئے انہیں غلط صحبت سے بچالیں۔ بے جا لاڈ وپیار اولاد سے محبت رکھنا ضروری ہے لیکن بے جا لاڈ وپیار انہیں بد خلق اور آوارہ بنادیتا ہے، بچوں کی ہر جائز وناجائز فرمائش پوری کرنا، انہیں ہرجگہ آنے جانے کی کُھلی چھوٹ دینا، اور ان کی ہر غلط حرکت کو یہ کہتے ہوئے برداشت کرنا کہ ابھی تو یہ بچہ ہے جب بڑا ہوگا تو سدھر جائے گا اس کا نتیجہ معاشرے میں لڑکوں کے انحراف اور لڑکیوں کی ماں باپ اور اسلامی اقدار سے بغاوت کی شکل میں سامنے آتا ہے، والدین جب بچوں میں سرکشی اور طغیانی محسوس کریں تو انہیںنرمی اور محبت سے نصیحت کریں، جب اس کا فائدہ نہ ہو تو ان سے اظہارِ ناراضگی کے طور پر بات چیت نہ کریں جیسا کہ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی عادتِ مبارکہ تھی۔
Flag Counter