ترجمہ : " اور کافر کہیں گے : اے ہمارے رب ! ہمیں جنوں اور انسانوں کے وہ دونوں فریق دکھا، جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا تاکہ ہم انہیں اپنے قدموں تلے ڈال دیں تاکہ وہ جہنم میں سب سے نیچے ( سخت عذاب میں ) ہوجائیں"۔
برے دوست میدان محشر میں ایک دوسرے کے دشمن ہوجائیں گے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے :﴿ اَلْاَخِلَّآئُ یَوْمَئِذٍ بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّاِلَّا الْمُتَّقِیْنَ ﴾
( زخرف :67) ترجمہ :" اس دن گہرے دوست بھی ایک دوسرے کے دشمن بن جائیں گے سوائے پرہیز گاروں کے"۔
اسی لئے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :" اَلْمَرْئُ عَلٰی دِیْنِ خَلِیْلِہِ، فَلْیَنْظُرْ أَحَدُکُمْ مَن یُّخَالِل"( ترمذی2378: أبوداؤد:4835 ) ترجمہ : "آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے، اس لئے آدمی کو غور کر لینا چاہئے کہ وہ کس سے دوستی کررہا ہے"۔ اسی لئے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
عَنِ الْمَرْئِ لاَ تَسْئَلْ وَسََلْ عَنْ قَرِیْنِہِ
فَکُلُّ قَرِیْنٍ بِالْمُقَارَنِ یَقْتَدِیْ
گر تم کسی شخص کے عادات واطوار کے متعلق معلومات حاصل کرنا چاہو تو اس کے نہیں بلکہ اس کے یاروں دوستوں کے متعلق معلومات فراہم کرو، اس لئے کہ ہر شخص اپنے ہی ظرف کے مطابق یار بناتا ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اچھی اور بری صحبت کو ایک لطیف مثال سے واضح فرمایا :
" مَثَلُ الْجَلِیْسِ الصَّالِحِ وَالْجَلِیْسِ السُّوْئِ کَمَثَلِ حَامِلِ الْمِسْکِ وَنَافِخِ الْکِیْرِ،فَأَمَّا حَامِلُ الْمِسْکِ أَن یَّحْذِیَکَ، أَوْ تَشْتَرِیْ مِنْہُ، أَوْ
|