Maktaba Wahhabi

284 - 305
پسرِ نوح با بداں بنشست نبوّتِ خاندانش گم کرد سگِ اصحاب کہف روزے چند پئے نیکاں گرفت و مردم شد یعنی حضرت نوح علیہ السلام کے بیٹے نے بُروں کی صحبت اختیار کی، جس کی وجہ سے اپنے خاندان کی نبوّت کو گنوا بیٹھا، اس لئے کہ اﷲ تعالیٰ کا یہ دستور رہا ہے کہ پیغمبروں کی نیک اولاد کو بھی نبوت سے سرفراز فرماتے ہیں، جب کہ اصحابِ کہف کا کتّا چند دن نیک لوگوں کی صحبت میں رہا جس کی وجہ سے وہ ان نیک لوگوں کے ساتھ ہی گنا جانے لگا، اﷲ تعالی نے قیامت تک کے لئے اپنے ان اولیاء کے ساتھ اس جانور کا تذکرہ بھی قرآن مجید میں محفوظ کردیا :﴿ سَیَقُوْلُوْنَ ثَلٰثَۃٌ رَّابِعُہُمْ کَلْبُہُمْ ج وَیَقُوْلُوْنَ خَمْسَۃٌ سَادِسُہُمْ کَلْبُہُمْ رَجَمًامبِالْغَیْبِ ج وَیَقُوْلُوْنَ سَبْعَۃٌ وَّثَامِنُہُمْ کَلْبُہُمْ ﴾ ( کہف : 22) تر جمہ :کچھ لوگ کہیں گے کہ وہ تین تھے اور چوتھا انکا کُتّا تھا، کچھ دوسرے کہیں گے کہ وہ پانچ تھے اورچھٹا انکا کتّا، یہ سب بے تُکی باتیں بناتے ہیں، کچھ اور کہتے ہیں کہ وہ سات تھے اور آٹھواں ان کا کتّا۔ اسی لئے اسلام نے شر پسند افراد کی صحبت سے بار بار منع کیا ہے، اس لئے کہ اس سے انسان راہ ہدایت سے بھٹک جاتا ہے اور ہمیشہ کے لئے دوزخی بن جاتا ہے، قرآن مجید نے ایسے بد نصیب افراد کا تذکرہ کیا ہے جو قیامت کے دن اپنے برے یاروں اور دوستوں کو یاد کرکے اﷲ تعالیٰ سے مطالبہ کریں گے کہ وہ پل بھر کے لئے ان لوگوں کو دکھادے جنہوں نے انہیں دنیا میں راہ حق سے بھٹکا دیا، تاکہ وہ انہیں بری طرح روند دیں :﴿وَقَالَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا رَبَّنَآ اَرِنَا الَّذَیْنِ اَضَلّٰنَا مِنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ نَجْعَلْہُمَا تَحْتَ اَقْدَامِنَا لِیَکُوْنَا مِنَ الْاَسْفَلِیْنَ﴾ ( فصّلت : 29)
Flag Counter