Maktaba Wahhabi

235 - 305
کسی دوسرے کو حائل نہ ہونے دو، اپنے باپ کے گھرکی چھت پر نہ چڑھا کرو (کہیں ایسا نہ ہوکہ تمہارے چھت پر چلنے کی آواز سے انہیں تکلیف ہو) کوئی ایسی ہڈی جس پر تمہارے والد نے نظر ڈالی ہو نہ کھاؤ، شاید کہ وہ ان کو پسند آگئی ہو۔ والدین سے حُسنِ سلوک ان کی وفات کے بعد اولاد کے ساتھ والدین کا جسمانی تعلق تو ان کی وفات کے ساتھ ہی ختم ہوجاتا ہے لیکن روحانی تعلق کبھی ختم نہیں ہوتا بلکہ وہ ان کے مرحوم ہوجانے کے بعد بھی نہ صرف باقی رہتا ہے بلکہ اولاد کی نیکیوں اور ان کی جانب سے کی ہوئی صدقہ وخیرات ٗ حج وعمرے، قربانی اور دعاؤں کا ثواب مسلسل پہنچتا ہی رہتا ہے، اولاد کی، کی ہوئی ان نیکیوں سے وہ وفات کے بعد بھی محظوظ ہوتے رہتے ہیں، ان کے درجات بلند ہوتے رہتے ہیں۔ جیسا کہ فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: عن أبی ہریرۃ رضی اللّٰہ عنہ قال : تُرْفَعُ لِلْمَیِّتِ بَعْدَ مَوْتِہِ دَرْجَتَہُ فَیَقُوْلُ : أَیْ رَبِّیْ أَیُّ شَیْئٍ ہٰذَا ؟ فَیُقَالُ لَہُ: وَلَدُکَ إِسْتَغْفَرَ لَکَ۔( الأدب المفرد27۔36: )ترجمہ : ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : میّت کی وفات کے بعد اس کے درجات کو بلند کیا جاتا ہے، تو میّت سوال کرتا ہے : اے میرے رب ! یہ (درجات کی بلندی ) کس وجہ سے ہے ؟ اس سے کہا جاتا ہے : یہ تیرے لڑکے کی تیرے حق میں دعائے مغفرت کا نتیجہ ہے۔ عن أبی ہریرۃ رضی اللّٰہ عنہ قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِذَا مَاتَ الْإِنْسَانُ إِنْقَطَعَ عَنْہُ عَمَلُہُ إِلاَّ مِنْ ثَلَاثٍ : صَدَقَۃٍ جَارِیَۃٍ، أَوْ عِلْمٍ یُنْتَفَعُ بِہِ، أَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ یَدْعُوْ لَہُ۔( مسلم4310: ابوداؤد2882: )
Flag Counter