سے زیادہ اپنے باپ کی خدمت کرنے والا کسی کو نہیں دیکھا، یحیی برمکی سرد راتوں میں گرم پانی سے وضو کرتا تھا، جس وقت اس خاندان پر ہارون رشید کا عتاب نازل ہوا اورسارے خاندان کو حوالہء زنداں کیا گیا، تو ان دونوں باپ بیٹوں کو بھی ایک کال کوٹھڑی میں بند کردیا گیا، داروغہء زندان نے قید خانے میں پانی گرم کرنے کے لئے لکڑیوں کا داخلہ ممنوع کردیا، فضل، جس وقت اس کا باپ بستر پر دراز ہوجاتا تو لوٹے میں پانی ڈال کر چراغ کے قریب ہوجاتا اور صبح ہونے تک اپنے ہاتھوں سے اسے تھامے ہوئے کھڑا رہتا، جس وقت اسکا باپ تہجد کے لئے اٹھتا تو اسے گرم پانی پیش کرتا۔ ( عیون الأخبار )
5۔ایک مرتبہ صالح العبّاسی مشہور عبّاسی خلیفہ ابوجعفر منصور کی خدمت میں حاضر ہوا دورانِ گفتگو جب بھی اپنے باپ کا تذکرہ کرتا تو کہتا :" أبی رحمہ اللّٰہ" (میرے والد ! اﷲ تعالی ان پر رحم کرے ) یہ تکرار سن کر خلیفہ کے محافظ ربیع نے کہا :
" بس کرو ! امیر المؤمنین کے سامنے اپنے باپ پر بار بار رحمت کی دعا نہ کیا کرو " یہ
سن کر صالح نے اس پر ایک اچٹتی ہوئی نگاہ ڈالی اور کہا : مجھے تمہاری اس بات سے تم پر کوئی افسوس نہیں، اس لئے کہ شفقتِ پدری کی مٹھاس کو کبھی تم نے پایا ہی نہیں۔ یہ سن کر منصور مسکرایا اور کہا : جو ہاشمیوں سے زبان لڑاتا ہے اس کا بدلہ یہی ہے۔
6۔ابو غسّان الضبّی کہتے ہیں : میں میرے باپ کے ساتھ مقام ظھر الحرّۃ میں جارہا تھا تو مجھے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مل گئے، اور مجھ سے پوچھا : یہ آپ کے ساتھ کون ہیں ؟ میں نے کہا : میرے والدِ گرامی قدر۔فرمایا : اپنے باپ کے آگے نہ چلا کرو، بلکہ ان کے پیچھے یا تھوڑا سا ہٹ کر ان کے جانب سے چلا کرو، اپنے اور ان کے درمیان
|