Maktaba Wahhabi

264 - 305
طلبِ علم کے آداب حضرت عبد اﷲ بن مبارک رحمہ اﷲطلبِ علم کے آداب ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں :1) طالب علم کی نیت کا صحیح ہونا۔2) استاد کا ایک ایک حرف کمال توجہ سے سننا 3) اس کے بعد خوب غور وخوض سے مضامین کا دل میں اتارنا۔4) اس کے بعد اس کا محفوظ کرلینا۔ رضی اللہ عنہ ) اس کے اپنے شاگردوں میں اس کا پھیلانا۔6) دیندار ہونا 7) کبھی جھوٹ نہ بولنا۔8) گناہ اور بدی کے قریب نہ جانا۔ کیونکہ علماء نے لکھا ہے کہ اس کی وجہ سے انسان سیّ الحفظ (نسیان کا شکار)ہوجاتا ہے۔ جیسا کہ حضرت امام شافعی رحمہ اﷲ کا مشہور واقعہ ہے کہ آپ نے اپنے حافظہ کی کمزوری کی شکایت اپنے استاذ امام وکیع ؒ سے کی، تو آپ نے فرمایا کہ تم اپنے آپ کو ہر قسم کے فسق وفجور سے پاک کرلو، اس لئے کہ علم اﷲ تعالیٰ کا نور ہے اور نورالٰہی کسی بد عمل اور نافرمان کو نہیں دیا جاتا۔ جیسا کہ خود فرماتے ہیں: شَکَوْتُ إِلٰی وَکِیْعٍ سُوْئَ حِفْظِیْ فَأَوْصَانِیْ إِلٰی تَرْکِ الْمَعَاصِیْ لِأَنَّ الْعِلْمَ نُوْرٌ مِنْ إِلٰہِیْ وَنُوْرَ اللّٰہِ لَا یُعْطٰی لِلْعَاصِیْ[1] طالب علم کے لئے ضروری ہے کہ اپنے استاذ کو کبھی آزار نہ پہنچائے، اپنے عمل، اپنی زبان اور اپنے اعضاء کے حرکات وسکنات سے کسی طرح استاذ کو رنجیدہ نہ کرے، إمام طاؤس ؒیمنی فرماتے ہیں :" مِنَ السُّنَّۃِ أَن یُّوَقَّرَ الْعَالِمُ لِقَوْلِہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم :" " لَیْسَ مِنَّا مَن لَّمْ یُوَقِّرْ کَبِیْرَنَا " وَلَا شَکَّ أَنَّہُ بِمَنْزِلَۃِ الْوَالِدِ وَإِجْلَالُہُ مِنْ إِجْلَالِ الْعِلْمِ "( فتح المغیث :324) ترجمہ :"یعنی عالمِ دین کی
Flag Counter