احسان کا بدلہ ادا کردیا ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : شایدیہ اسکی دردِ زہ کی ایک ٹیس کا بدلہ ہو۔
4۔عبد اﷲبن عبّاس رضی اﷲ عنہما نے ایک بدو شخص کو دیکھا جو اپنی ماں کو ڈھوئے ہوئے خانہ کعبہ کا طواف کرتا ہوا یہ اشعار پڑھ رہا تھا :
إِنِّیْ لَہَا مَطِیَّۃٌ لَا أَذْعَرُ إِذَا الرِّکَابُ نَفِرَتْ لَا أَنْفَرُ
مَاحَمَلَتْ وَأَرْضَعَتْنِیْ أَکْثَرُ اَللّٰہُ رَبِّیْ ذُو الْجَلَالِ أَکْبَرُ
ترجمہ : میں اپنی ماں کے لئے ایسی سواری ہوں جو کبھی بدکتی نہیں، جب سواریاں بدکتی ہیں لیکن میں نہیں بدکتا۔ ( یہ اس لئے کہ ) اس نے مجھے زیادہ مدّت ڈھویا اور دودھ پلایا ہے۔ اﷲ میرا رب ہے اور وہ صاحبِ جلال اور سب سے بڑا ہے۔
پھر اس نے عبد اﷲ بن عبّاس رضی اﷲ عنہما کی طرف متوجہ ہوکر کہا : حضرت آپ کا کیا خیال ہے، کیا میں نے اپنی ماں کا حق ادا کردیا ؟ آپ نے فرمایا :"نہیں ! اﷲ کی قسم !اس کی دردِ زہ کی ایک ٹیس کا بھی نہیں"۔
ماں کی دعا
ماں کی دعا اولاد کے تابناک مستقبل کے لئے بڑی کا آمد ہے، ہزاروں ایسی خوش نصیب ہستیاں ہیں جنہیں ماں کی دعا نے بڑا فائدہ پہنچایا، انہیں میں امیر المؤمنین فی الحدیث امام محمد بن اسماعیل البخاری رحمۃ اﷲ علیہ بھی ہیں، بچپن میں آپ کی آنکھوں کی بینائی ختم ہوچکی تھی، اطبّاء سے علاج کے باوجود تمام حکیموں نے جواب دے دیا تھا کہ اس لڑکے کی بصارت کبھی واپس نہیں آسکتی، آپ کی والدہ ماجدہ تہجد گذار اور شب بیدار خاتون تھیں، ہر نماز میںنہایت ہی خشوع وخضوع اور آہ وزاری کے ساتھ اپنے بچے کیلئے اﷲ تعالیٰ سے بینائی کی طلب گار تھیں، ایک رات تہجد سے
|