Maktaba Wahhabi

117 - 305
گفتگو کے آداب زبان اﷲ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے، اس سے انسان اپنے ما فی الضمیر کو ادا کرسکتا ہے، انسان کی گفتگو اس کی شخصیت کا پتہ دیتی ہے، اگر وہ شائستہ گفتگو کرتا ہے تو اس سے اس کی تہذیب کا پتہ چلتا ہے، زبان سے نکلنے والے الفاظ اگر غلط یا تہذیب سے گرے ہوئے ہوں تو اس سے محبت کے بجائے نفرت، دشمنی پھیلتی ہے اور عموما لڑائی اور جھگڑے زبان کے آزادانہ استعمال کی وجہ سے ہی پیدا ہوتے ہیں۔ اسی لئے ایک طویل حدیث میں کئی اعمال کو ذکر کرنے کے بعد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو زبان سنبھال کر رکھنے کی تاکید فرمائی : " قَالَ :أَلَا أُخْبِرُکَ بِمِلَاکِ ذٰلِکَ کُلِّہِ ؟ قُلْتُ : بَلٰی یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ! فَأَخَذَ بِلِسَانِہِ فَقَالَ : کُفْ عَلَیْکَ ہٰذَا. قُلْتُ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ! وَإِنَّا لَمُؤَاخَذُوْنَ بِمَا نَتَکَلَّمُ بِہِ ؟ فَقَالَ ثَکِلَتْکَ أُمُّکَ وَھَلْ یَکُبُّ النَّاسَ فِی النَّارِ عَلٰی وُجُوْہِہِمْ إِلَّا حَصَائِدُ أَلْسِنَتِہِمْ ؟"( ترمذی:2616 ) ترجمہ : کیا میں تمہیں ان تمام اعمال کو کنڑول کرنے والی چیز نہ بتلاؤں ؟ میں نے کہا : یا رسول اﷲ ! ضرور بتلائیں.آپ نے اپنی زبان پکڑ کر فرمایا : اسکو سنبھالے رکھو۔ میں نے کہا : یارسول اﷲ ! کیا ہم اپنی گفتگو پر بھی پکڑے جائیں گے ؟ فرمایا : تمہاری ماں تمہیں کھودے ! لوگوں کو انکے منہ کے بل جہنم میں گرانے والی، انکی زبان کی کمائی ہی تو ہے۔ مثال مشہور ہے :" زبان شیریں ملک گیریں" زبان کو میٹھی رکھو،اور ملک ( عوام کا دل ) جیت لو۔ ذیل میں گفتگو کے چند آداب ذکر کئے جارہے ہیں، والدین اپنے التماس ہے کہ اپنے بچوں کو بات چیت کے ان اسلامی آداب کی تلقین کریں :
Flag Counter