نیکیاں ملتی ہیں، اور " اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَ رَحَمَۃُ اللّٰہ " کہنے پر بیس نیکیاں اور " اَلسّلَامُ عَلَیْکُمْ" کہنے پر دس نیکیاں ملتی ہیں۔ ( ابودؤد۔ ترمذی )
والدین سے التماس ہے کہ وہ اپنے بچوں کو سلام اور دیگر اسلامی آداب واطوار سکھائیں، اس کے لئے پہلے خودانہیں سلام کریں اور اس طرح بچوں کو اس کی عادت ڈالیں۔ دور حاضر میں انگریزی عادات واطوار کا عام رواج ہوگیا ہے،اور یہ وبا مسلم خاندانوں میں بھی در آئی ہے، بے شمار والدین اپنے بچوں کے منہ سے
Good Morning" "Good Evening" " کے الفاظ سن کر لٹو ہوجاتے ہیں، سلام کرنے کو وہ ایک دقیانوسی عمل سمجھتے ہیں۔ ایسے والدین اچھی طرح جان لیں کہ جو قوم اپنی تہذیب وثقافت اور دین وایمان کی حفاظت نہیں کرتی،وہ پستی کے انتہائی عمیق غاروں میں گرجاتی ہے، ایسے لوگ پھر دین وایمان سے بھی آزاد ہوکر اپنی روشنیء طبع کی بلا کا خود شکار ہوجاتے ہیں۔
ذیل میں سلام کے آداب درج کئے جارہے ہیں، والدین سے عرض ہے کہ اپنے نونہالوں کو اس کی پابندی کرائیں۔
1۔سلام بلند آواز سے کیا جائے تاکہ سنا جا سکے۔ 2۔یہودیوں کی طرح انگلیوں سے یا عیسائیوں کی طرح ہاتھوں کی ہتھیلیوں سے اشارے نہ کئے جائیں ( ترمذی ) 3۔سوار پیدل کو۔ 4۔چلنے والا بیٹھے ہوئے کو۔5۔ چھوٹی جماعت بڑی جماعت کو ( متفق علیہ )۔6۔اور چھوٹا بڑے کو سلام کرے ( بخاری ) 7۔غیر مسلم سلام کرے توجواب میں "وَ عَلَیْکُمْ " کہیں۔8۔ گھر میں داخل ہوں تو سلام کریں ( نور :27) 9۔ سلام کرنے والوں میں وہ شخص زیادہ بہتر ہے جو سلام میں پہل کرتا ہے۔
|